الیکشن التوا کیس میں سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتماد نہیں، قوم فل کورٹ کا فیصلہ مانے گی: وزیرِ اعظم

فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو الیکشن التوا کیس میں فل کورٹ کا اجلاس بلانا چاہیے تھا, قوم فل کورٹ کا فیصلہ ہی تسلیم کرے گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے الیکشن التوا کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ پر حکومت میں شامل تمام جماعتوں نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس کو اس بات کا خیال کرنا چاہیے اور اس معاملے پر فل کورٹ کا اجلاس بلانا چاہیے تھا۔

انہوں نے عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اہم معاملے پر تین رکنی بینچ کا فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

وزیرِ اعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ چیف جسٹس فل کورٹ کا اجلاس بلائیں تو اس کا کیا گیا فیصلہ قوم کے لیے قابلِ قبول ہوگا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے اقدام پر کیس کی سماعت مکمل کر لی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اعلان کیا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ منگل کو سنایا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیرِ اعظم نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ایک جج پر انتہائی سخت الزامات لگے ہیں ان کو ساتھ بٹھا کر کیس کی سماعت کی جاتی ہے۔ چیف جسٹس اس اقدام سے قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔

SEE ALSO: سپریم کورٹ کا الیکشن التوا کیس کا فیصلہ منگل کو سنانے کا اعلان 

وزیرِ اعظم نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایک ایسے شخص کو ساتھ بٹھایا جس پر کرپشن کے شدید الزامات لگے تھے۔ چیف جسٹس کے اس اقدام سے دنیا کو کیا پیغام جا رہا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کا اعلیٰ ترین فورم ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کے پنجاب کے وکلا فورم نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کرائی تھی ۔شکایت میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ جسٹس مظاہر علی نقوی نے ضابطٔہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا ان کے خلاف آئین کے تحت کارروائی کی جائے۔

شہباز شریف نے سیاسی رہنماؤں پر کی جانے والی تنقید کا بھی جواب دیا کہ یہ دھرا معیار نہیں چلے گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کا بل اکثریتی رائے سے منظور, قانونی ماہرین کی رائے کیا ہے؟

وزیرِ اعظم نے تحریکِ انصاف کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر بھی تنقید کی اور ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے دو بار انہیں گرفتارکرایا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ درست فیصلے کیے جائیں کیوں کہ ایسا نہ ہو کہ تاریخ میں اچھے الفاظ میں یاد نہ کیا جائے۔

شہباز شریف سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی قومی اسمبلی میں خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے بینچ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے حکومت کو کہا جارہا ہے کہ سیاسی افہام و تفہیم کے لیے راستہ نکالیں لیکن عدالت کو اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنے کی ضرورت ہے۔