پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں منگل کو ہونے والی پیشی ہنگامہ آرائی کے باعث منسوخ کر دی گئی۔ پیشی کے موقع پر لیگی کارکنوں اور پولیس کے درمیان پتھراؤ کا تبادلہ ہوا جب کہ پولیس نے مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔
ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب مریم نواز سرکاری زمین کی غیر قانونی فروخت کے کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نیب دفتر کے باہر پہنچ چکی تھیں۔ مسلم لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی نیب دفتر کے باہر موجود تھی۔
نیب لاہور نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا۔ ان پر رائے ونڈ میں خلافِ قانون اور انتہائی سستے داموں اراضی خریدنے کا الزام ہے۔
پیشی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی قائدین رانا ثناء اللہ، محمد زبیر، میاں جاوید لطیف، مصدق ملک اور کارکنوں کی بڑی تعداد صبح سویرے ہی لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں واقع نیب کے دفتر کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئی تھی۔ مریم نواز بھی ایک جلوس کی شکل میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے نیب دفتر پہنچیں تو دفتر کے باہر موجود پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکن آمنے سامنے آ گئے۔
پولیس کی جانب سے (ن) لیگ کے کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روکنے اور اُن پر اسپرے کرنے پر لیگی کارکن مشتعل ہو گئے۔ کارکنوں نے رکاوٹیں گرانا شروع کر دیں اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ جواب میں پولیس نے بھی (ن) لیگ کے کارکنوں پر پتھراؤ اور لاٹھی چارج کیا۔
پتھراؤ سے مریم نواز کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا جس پر کارکن مزید مشتعل ہو گئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔
اِس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے رہے لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے علاقہ میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
نیب دفتر کے باہر پتھراؤ، لاٹھی چارج، نعرے بازی، آنسو گیس کے استعمال اور بدنظمی کی وجہ سے مریم نواز اپنا بیان ریکارڈ نہ کرا سکیں اور صورتِ حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے نیب لاہور نے اُن کی پیشی کو منسوخ کر دیا۔ جس کے بعد پولیس نے درجنوں لیگی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لیگی کارکن اپنی گاڑیوں میں پتھر لے کر آئے تھے۔
ادھر نیب نے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی اور کارِ سرکار میں مداخلت پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کیا ہے جب کہ (ن) لیگی رہنماؤں نے ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری حکومت اور نیب پر عائد کی ہے۔
نیب نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ مریم نواز کو ذاتی حیثیت میں مؤقف لینے کے لیے طلب کیا تھا لیکن کارکنان کے ذریعے منظم انداز میں غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب کی 20 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک آئینی ادارے کے ساتھ اس نوعیت کا برتاؤ روا رکھا گیا ہے جس میں نیب کی عمارت پر پتھراؤ کرتے ہوئے کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے اور عملے کو بھی زخمی کیا گیا۔
نیب اعلامیے کے مطابق اس صورتِ حال میں مریم نواز کی پیشی کو فوری طور پر منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے عہدے داروں اور دیگر عناصر کی جانب سے منظم انداز میں قانونی کارروائی میں مداخلت کی تحقیقات اور کارِ سرکار میں مداخلت پر مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نیب کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کی تمام تر وابستگیاں ملک و قوم کے ساتھ ہیں۔ نیب کا کسی سیاسی جماعت اور گروہ سے کوئی تعلق نہیں۔ نیب تمام تر اقدامات آئین و قانون کی روشنی میں انجام دیتا ہے۔
مریم نواز کی پریس کانفرنس
بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ماڈل ٹاون لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا جو جعلی اور سلیکٹڈ حکومت کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پر امن اور نہتے کارکنوں پر پتھر برسائے گئے۔ آنسو گیس کے استعمال اور پتھر لگنے سے کارکن زخمی ہوئے۔
مریم نواز کے مطابق نیب میں طلبی کا خط انہیں پرسوں یعنی اتوار کو موصول ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ شاید انہوں نے کوئی زمین خریدی ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے انہیں بلانے کا مقصد انہیں نقصان پہنچانا تھا۔
مریم نواز کے بقول، "بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو پتھر مجھے لگتے۔ پولیس یونیفارم میں موجود لوگوں نے پتھر مارے۔ پتھر لگنے سے مجھے سر میں چوٹ بھی آ سکتی تھی۔ مجھے واپس جانے کے لیے پیغام بھی آئے، مجھے کہا گیا بی بی واپس چلی جائیں۔ نیب والوں نے دروازہ نہیں کھولا، چھپ کر بیٹھے رہے۔ نیب کے دروازے کے باہر کھڑی رہی اور کہا مجھ سے جواب لے لیں۔"
وزیرِ اعلٰی پنجاب کا نوٹس
وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نیب دفتر پر پتھراؤ اور ہنگامہ آرائی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
مریم نواز کی پریس کانفرنس کے جواب میں وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت اور وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں نیب کی جانب سے مشتعل کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کے لیے درخواست موصول ہو گئی ہے۔
راجہ بشارت نے کہا کہ مریم نواز نے عدالتی رعایت کا غلط استعمال کیا۔ پتھر لانے والی کچھ گاڑیوں کی نمبر پلیٹیں جعلی تھیں۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ پنجاب حکومت کسی صورت یہ برداشت نہیں کرے گی کہ شہر میں سرکاری یا نجی املاک کو "مجرموں" کی وجہ سے نقصان پہنچے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں نیب پیشی کی باز گشت
مریم نواز کی نیب لاہور کے دفتر میں پیشی کی باز گشت قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز ہمیشہ عدالتوں میں پیش ہوتی رہی ہیں۔ آج کا واقعہ پنجاب حکومت کی نا اہلی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیگی کارکنوں کے خلاف کارروائیاں نہ رکیں تو ذمہ دار حکمران ہوں گے۔
حزبِ اختلاف کی دیگر سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمٰن گروپ نے بھی نیب لاہور کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 'ٹوئٹر' پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پیپلز پارٹی نیب دفتر کے باہر لیگی کارکنوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مریم نواز اور سیاسی کارکنوں کے خلاف پتھراؤ، آنسو گیس اور پولیس فورس کا استعمال قابلِ مذمت ہے۔
اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت نے سوچی سمجھی اسکیم کے تحت آج کی پیشی کو متنازع بنایا ہے۔ ماضی میں بھی مختلف سیاسی قائدین نیب کے دفتر پیش ہوتے رہے ہیں اور اُن کے ساتھ آنے والے کارکن ایک خاص حد سے آگے نہیں بڑھتے۔