خیبرپختون خوا کی صوبائی حکومت نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکاری والدین کے قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کی سفارش کی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے وائس اف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے قطروں سے انکار "دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے" کیونکہ اس کے نقصانات واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہر بچے کو پولیو وائرس سے بچانا چاہتی ہے جس کے لئے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک تجویز ان والدین کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کی بھی ہے جو اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلوانے سے انکار کرتے ہیں۔
2018 میں ملک بھر میں پولیو کے 12 کیسز سامنے آئے جن میں 8 خیبرپختون خوا اور قبائلی اضلاع سے تھے، جبکہ موجودہ سال کے پہلے ڈھائی ماہ میں 4 کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں سے تین خیبرپختون خوا سے ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ سکولوں میں داخلے کے لئے پولیو کی شرط کی تجویز کو اس وجہ سے مسترد کر دیا کہ اس سے بچوں کا مستقبل متاثر ہو سکتا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شناختی کارڈ بلاک کرنے کا مقصد صرف والدین کو مجبور کرنا ہے تاکہ بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس تجویز کے اطلاق سے پہلے اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے گا تاکہ اس کے نفاذ میں مشکلات پیش نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ جو والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پلانے پر آمادہ ہو جائیں گے، ان کے کارڈ دوبارہ بحال کر دیئے جائیں گے۔
دنیا میں اس وقت صرف پاکستان سمیت نائجیریا اور افغانستان تین ایسے ملک ہیں جہاں سے اب تک پولیو کے وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جا سکا ہے۔
گزشتہ ماہ خیبرپختون خوا کے ضلع بنوں میں ایک پولیو کیس سامنے آیا تھا جس میں بچے کے والد نے پولیو ویکسین سے انکار کیا تھا۔ جس نتیجہ اس کے بیٹے کی تاحیات معذوری کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق پاکستان کے 10 شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن میں پشاور، ڈی آئی خان، جنوبی وزیرستان، راولپنڈی، فیصل آباد، لاہور، کراچی، سکھر، قلعہ عبداللہ اور کوئٹہ شامل ہیں۔