پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے لیے آرمی چیف کا تقرر نہیں انتخابات اہم ہیں۔
ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ سیاست کم زور دل لوگوں کا کام نہیں ہے، اس کے لیے دل بڑا رکھنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں استحکام اداروں میں تقرریوں سے نہیں انتخابات سے آنا ہے۔
فوج کے نئے سربراہ کے تقرر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ تقرریوں کو متنازع بنا رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے دوبارہ شروع ہونے والے مارچ پر ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
اداروں پر تنقید کا ٹوئٹ کرنے پر درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر سرکاری افسران کے خلاف مبینہ طور پر مہم چلانے کے کیس میں شہری کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
رواں برس اپریل میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری سے ختم ہوئی تھی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ٹرینڈز سامنے آئے تھے۔
ایسے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بعض سوشل میڈیا صارفین کے خلاف کارروائی کی تھی۔ ان میں شامل کاشف فرید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اب شہری کے خلاف مبینہ متنازع ٹوئٹس پر درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے شہری کاشف فرید کی درخواست منظور کی۔عدالت کا کہنا تھا کہ کہ ایف آئی آر کا مقصد اظہارِ رائے پر غیر قانونی سینسر شپ لگانا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ کسی بھی ٹرینڈ میں محض ٹوئٹ کرنے سے کوئی جرم سر زد نہیں ہوتا۔ اگر ٹوئٹ کرنے والے نے الفاظ میں کچھ غلط نہ کہا ہو تو جرم نہیں ہے۔
SEE ALSO: اسٹیبلشمنٹ کے ناقد صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی مبینہ فہرست ’لیک‘وفاقی تحقیقاتی ادارے کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے یہ کیس درج کرکے ریاست کا مذاق ہی بنایا جب کہ ٹوئٹر صارف نے ویگو ڈالے اور ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کی بات کی تھی۔
عدالت کے مطابق ٹوئٹ میں ایک مخصوص ٹرینڈ سے متعلق کہا گیا کہ اس میں لکھنے پر ادارے ماورائے قانون کارروائی کر سکتے ہیں۔ ایف آئی اے کا ایسی ٹوئٹ پر کرمنل کیس بنا کر عوام کے ذہن میں شبہات کو تقویت دینا المیہ ہے۔
'وزرا دفتر نہیں جا رہے، حکومت ٹھپ ہو گئی ہے'
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی برطانیہ میں اپنے بھائی نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سابق وزیرِ داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ لندن میں استخارہ کی میٹنگ سات روزه چلے میں بدل گئی ہے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزرا دفترنہیں جا رہے، حکومت ٹھپ ہو گئی ہے۔
پاکستان کی فوج کے نئے سربراہ کے تقرر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ تعیناتی پسند یا ناپسند پر نہیں ہوگی بلکہ آئین اور قانون کے مطابق میرٹ پر ہوگی۔
واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف رواں ماہ 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ شیخ رشید نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 30 نومبر کے بعد 13 جماعتیں بکھر جائیں گی۔
خیال رہے کہ موجودہ اتحادی حکومت کئی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور سابق حکومت میں شامل پارٹیوں کی حمایت سے بنی ہے۔
شیخ رشید کے خیال میں آئندہ 15 دن اہم ہیں اس لیے وہ 30 نومبر تک ٹی وی سے ٹوئٹر پر چلے گئے ہیں۔
تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کی لالہ موسیٰ سے روانگی
تحریک انصاف کا لانگ مارچ جمعے کو گجرات سے ہوتا ہوا لالہ موسیٰ پہنچا تھا۔
تحریک انصاف کے مطابق مارچ کا گزشتہ روز لالہ موسی میں آخری پڑاؤ تھا جو کہ آج وہیں سے دوبارہ شروع ہوگا۔
بحران سے نکلنے کا واحد راستہ عام انتخابات ہیں: شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہیں۔
گجرات میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات نہ ہونے سے ملک کی معیشت دن بدن گرتی چلی جائے گی۔
گیلپ پاکستان کے ایک حالیہ سروے کا حوالے دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک کے کاروباری طبقے کا 88 فی صد یہ سوچ رہا ہے کہ ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔