سال 2017ء امریکہ کے لیے بہتر ثابت ہوگا: عام جائزہ رپورٹ

ٹائمز اسکوائر

صرف 18 فی صد امریکی سمجھتے ہیں کہ 2016ء کے دوران ملک میں بہتری آئی، 33 فی صد کا خیال ہے کہ معاملات بدتر ہوئے، جب کہ 47 کا کہنا ہے کہ 2015ء کے مقابلے میں اِس سال کسی خاص قسم کی کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی

سال 2016ء کے دوران جذباتی دھچکے کی نوعیت کی سیاست، بیرونی تنازعات اور داخلی سطح پر شوٹنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ لیکن، ایک نئی عام جائزہ رپورٹ کے مطابق، 2017ء کا سال اچھی توقعات کا غماز ہوگا۔ اکثریت اِس سوچ کی حامل ہے کہ آئندہ سال حالات میں بہتری آئے گی۔

’ایسو سی ایٹڈ پریس اور ٹائمز اسکوائر الائنس‘ کی جانب سے مرتب کردہ رائے عامہ کے جائزے کی تفصیل سامنے آئی ہے۔

سال 2016ء کیسا رہا؟

امریکیوں کی نگاہ میں، اِس سال کوئی خاص ثمر نہیں ملا۔ صرف 18 فی صد کی رائے ہے کہ ملک میں بہتری آئی، 33 فی صد سمجھتی ہے کہ معاملات بدتر ہوئے، جب کہ 47 کا کہنا ہے کہ 2015ء کے مقابلے میں کسی خاص قسم کی کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی۔

عام جائزہ رپورٹ کے مطابق، ذاتی طور پر، لوگ سال 2017ء سے اچھی توقعات رکھتے ہیں۔

سال 2017 ء کے متعلق، لوگ ذاتی سطح پر پُرامید ہیں۔

پچپن فی صد نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ برس کے مقابلے میں، آئندہ سال معاملات میں بہتری آئے گی؛ جو گذشتہ برس کی رائے عامہ کی رپورٹ کے مقابلے میں 12 نکتوں کی بہتری کی غماز ہے۔

انتخابی نتائج کے بارے میں، امریکی اپنے انٹرویوز میں پُرامید نظر آتے ہیں۔

بوریما تمبورا، ’ہارلم‘ کے مکین ہیں۔ وہ نیویارک کار سروس چلاتے ہیں۔ بقول اُن کے، ’’اِس سال کے مقابلے میں آئندہ سال بہتری لائے گا، چونکہ لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے، اُن کے پاس خرچ کرنے کے لیے معقول رقم ہوگی‘‘۔

باسٹھ برس کی الزبیتھ فلن، میساچیوسٹس کے شہر پی بوڈی میں ابتدائی جماعت کی اسکول ٹیچر ہیں۔ بقول اُن کے، ’’مجھے توقع ہے کہ 2017ء اچھا سال ثابت ہوگا۔ آپ کو پُرامید رہنا چاہیئے، اور مجھے اچھائی کی ہی توقع ہے‘‘۔

ری پبلیکنز کے مقابلے میں ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ 2015ء کے مقابلے میں 2016ء ملک کے لیے بدتر سال تھا؛ جب کہ خصوصی طور پر ری پبلیکنز یہ محسوس کرتے ہیں کہ ذاتی طور پر 2017ء، مزید بہتری لائے گا۔