انجم گل
دنیا کے دس آلودہ ترین شہروں میں سے پانچ جنوبی ایشیا میں ہیں۔ ان میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور تاریخی شہر گوالیار پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی، بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ اور ممبئی شامل ہیں۔
غلیظ اور آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر بھارتی صدرمقام نئی دہلی، دوسرے پر بھارت ہی کا تاریخی شہر گوالیار، تیسرے پر افریقی ملک ایتھوپیا کا دارالحکومت ادیس ابابا، چوتھے پر لاطینی امریکہ کے ملک میکسیکو کا شہر میکسیکو سٹی اور پانچویں نمبر پر پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ہے۔
اس فہرست میں چھٹے نمبر پر لاطینی امریکہ کے ایک ملک، ہیٹی کاصدر مقام پورٹ او پرنس ، ساتویں درجےپر افریقی جزیرے مڈغاسکر کا شہر اینٹا نانارِیوو ، آٹھویں نمبر پر بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکہ، نویں پر وسط ایشیائی ملک آزربائیجان کا دارالحکومت باکو، اور دسویں پر بھارت ہی کا ایک اور شہر ممبئی ہے۔
کسی شہر کے صاف ستھرا ہونے کا کیا پیمانہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے اس سلسلے میں عوامل کا تعین کیا ہے ۔جن میں ماحولیاتی آلودگی، کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے اور صفائی ستھرائی کا انتظام ، دھواں اور مضر صحت گیسوں کی سطح اور قدرتی آفات کے بعد آلودگی سے مسائل شامل ہیں
یہ فہرست مرسر کی سالانہ ہیلتھ اینڈ سینی ٹیشن انڈیکس، اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیش کی رپورٹوں پر مشتمل ہے جس میں 2008 سے 2013 تک کے عرصے میں دنیا کے1600 سو منتخب شہروں کا جائزہ لیا گیا ۔
فہرست میں پہلا نمبر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی کے بنیادی مسائل میں، ماحولیاتی آلودگی، اور اس کا گنجان آباد ہونا ہے۔ رپورٹ میں شہر کے اندر بہنے والے دریا میں تیرتے کوڑا کرکٹ، اور زہریلے مواد کا ذکر کیا گیا ہے ۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق شہر کا جغرافیہ، افزائش کی شرح، اور نا سازگار موسموں نے ماحولیاتی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچا دیا ہے۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے تاریخی شہر گوالیار میں بھی، ماحولیاتی آلودگی کی سطح عالمی معیاروں سے بہت بلند ہے۔ جس کا سبب کوئلے کے بجلی گھر، موٹر گاڑیوں کا دھواں اور کھانے پکانے کے لیے گوبر کا ایندھن کے طور پر استعمال ہے۔
ایتھوپیا کے شہر ادیس ابابا میں صفائی ستھرائی کا نظام تقریبا مفقود ہے۔ کچرے اور گندے پانی کےنکاس اور صفائی ستھرائی کا کوئی موثر پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی شروح اموات خاصی بلند ہے۔ ایک ویب سائٹ ٹرپ ایڈویئزر میں لکھا ہے کہ ادیس ابابا میں ہر طرف گندگی اور دھول ہے۔ پینے کا صاف پانی آسانی سے نہیں ملتا۔ ادیس ابابا کو افریقہ کا سفارتی دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ دو برسوں میں وہاں صفائی ستھرائی کی صورت حال میں قدرے بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
لاطینی امریکہ کے ملک میکسیکو کا شہر میکسیکو سٹی ، سطح سمندر سے 7350 فٹ بلند ہے، اس لئے فضا میں آکسیجن کی مقدار قدرے کم ہے۔ شہر کی سڑکوں پر روزانہ 36 لاکھ موٹر گاڑیاں چلتی ہیں، جن کی ایک کثیر تعداد ڈیزل گاڑیوں کی ہے جو فضا میں زہریلا دھواں پھینک رہی ہیں۔ پہاڑوں میں گھرا ہونے کی وجہ سے شہر سے ہوا کا گذر کم کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دھوئیں اور دھند کی ایک گہری اور موٹی تہہ ہر وقت چھائی رہتی ہے۔
اور اب بات ہو جائے کراچی کی جسے کبھی روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا۔ پاکستان کے اِس سب سے بڑے شہر کے کئی علاقے بہت آلودہ ہیں، اور وہ ہر وقت دھوئیں اور دھند سے گھرے رہتے ہیں۔ شہرکا ایک اور اہم مسئلہ نکاسی آب کے غیر مستعد نظام، کوڑے کچرے کے ڈھیر، فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ کا دھواں ہے جس نے شہر کی فضا کو خطرناک حد تک آلودہ بنا دیا ہے۔
ہیٹی کے دارالحکومت پوورٹ او پرنس کو متعدد قدرتی آفات کا سامنا رہا ہے۔ سن 2010 کے تباہ کن زلزلے کے بعد ہیضے کی وبا اور پھر اس کے بعد سمندری طوفان میتھیو نے شہر کے مسائل میں اضافہ کیا۔ صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کا ناقص نظام یہاں کی آلودگی کا بڑا سبب ہیں۔
دنیا کے آلودہ میں شامل مڈغاسکر کے شہر اینٹینا رِیوو کے متعلق رپورٹوں میں کہا گیا کہ اس شہر کا مسئلہ صنعتوں اور آبادی میں تیزی سے اضافہ، درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی اور صحت و صفائی کے قوانین پر عمل درآمد نہ ہونا ہے۔
بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکہ کے متعلق ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں انیٹوں کے بھٹوں کی موجودگی، قوانین کا احترام نہ کرنے والی صنعتیں اور ٹرانسپوٹ ، اور آلودہ پانی نے ماحولیاتی آلودگی کو اونچی سطحوں تک پہنچا دیا ہے۔
فہرست میں بھارت کے ایک اور شہر ممبئی میں آلودگی کا بڑا سبب ڈیزل کی موٹر گاڑیاں ہیں۔ اس کے علاوہ کچرا ، کوئلے اور پلاسٹک کو جلانے سے بھی شہر میں آلودگی پھیل رہی ہے۔
اس فہرست میں 11 ویں نمبر پر عراق کا شہر بغداد، 12 ویں پر قازقستان کا شہر الماتے13 ویں درجے پر کانگو کا شہر برازاوِل، 14 ویں پر چاڈ کا شہر ندجیمینا اور 15 ویں نمبر پر تنزانیہ کا شہر دار لسلام ہے۔