غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے: صدر بائیڈن کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

بطور امریکی صدر جو بائیڈن کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یہ آخری خطاب تھا۔

  • اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں روایت کے مطابق برازیل کے صدر کے بعد امریکی صدر نے خطاب کیا ہے۔
  • بطور امریکی صدر بائیڈن کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یہ آخری خطاب تھا۔
  • صدر بائیڈن نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
  • ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کچھ چیزیں اقتدار میں رہنے سے زیادہ اہم ہوتی ہیں اور یہ آپ کے عوام ہیں: صدر بائیڈن
  • غزہ میں معصوم شہری اور حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے لواحقین ہولناک دور سے گزر رہے ہیں: صدر بائیڈن
  • خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے: صدر بائیڈن کا خطاب

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ فریقین معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ خطے میں ایک بڑی جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ "میں سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے والے افراد کے لواحقین سے ملا ہوں، وہ جہنم جیسی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ غزہ کے معصوم شہری بھی ہولناک دور سے گزر رہے ہیں۔ ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں جن میں رضاکار بھی شامل ہیں۔ کئی خاندان بے گھر ہو کر عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

بطور صدر اقوامِ متحدہ میں اپنے آخری خطاب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اپنے دور میں افغان جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ چین کے ساتھ معاشی مقابلے میں ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ سب کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہو گا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

'اچھی خبر یہ ہے کہ پوٹن کی جنگ ناکام ہوئی'

روس اور یوکرین کی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جب روس نے چڑھائی کی تو خاموش رہ سکتے تھے۔ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ یوکرین کی جیت تک ہم اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب جنگ شروع ہوئی تو ہمارے نیٹو اتحادی اور شراکت داروں سمیت 50 ممالک روسی جارحیت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے۔

صدر بائیڈن کے بقول "اچھی خبر یہ ہے کہ پوٹن کی یہ جنگ ناکام ہوئی۔ اُن کا بنیادی مقصد یوکرین کو تباہ کرنا تھا لیکن یوکرین اپنی جگہ پر آزادی کے ساتھ قائم ہے۔"

صدر بائیڈن نے کہا کہ پوٹن نیٹو کو کمزور کرنا چاہتے تھے۔ لیکن آج نیٹو فن لینڈ اور سوئیڈن جیسے نئے ارکان کے ساتھ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔

'کچھ چیزیں اقتدار میں رہنے سے زیادہ اہم ہوتی ہیں'

صدر بائیڈن نے عالمی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کچھ چیزیں اقتدار میں رہنے سے زیادہ اہم ہوتی ہیں اور وہ آپ کے عوام ہیں۔"

واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے رواں برس جولائی میں صدارتی انتخابات سے دست بردار ہوتے ہوئے کاملا ہیرس کو صدارتی امیدوار بنانے کی حمایت کی تھی۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کو دنیا میں قیامِ امن کے اپنے مقصد کی جانب لوٹنا ہو گا۔

سیکیورٹی کونسل کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی حمایت کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ "ہم سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات اور ارکان کی تعداد بڑھانے کی حمایت کرتے ہیں۔"

اپنے خطاب میں صدر بائیڈن نے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ذمہ دارانہ استعمال اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے امریکی کاوشوں کا بھی ذکر کیا۔