پاکستان کی سپریم کورٹ نے پشتون تحفّظ تحریک (پی ٹی ایم) کے اہم رہنما عالم زیب خان محسود کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُنہیں فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
عالم زیب خان کو رواں سال سندھ پولیس نے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
عالم زیب خان محسود کی درخواستِ ضمانت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت اور سندھ ہائی کورٹ سے مسترد ہو چکی تھی جس کے بعد ملزم کے وکیل نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کی ویڈیو کا فرانزک آڈٹ کیا گیا ہے یا نہیں؟
اس سوال پر سرکاری وکلاء عدالت کو مطمئن نہ کرسکے۔
استغاثہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف اب تک کیس کی باقاعدہ سماعت بھی شروع نہیں کی جاسکی ہے۔ جس پر سپریم کورٹ نے پی ٹی ایم کے رہنما کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے اُنہیں پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
عالم زیب خان محسود کو سندھ پولیس نے کراچی کے علاقے کلفٹن سے رواں سال 21 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 20 جنوری کو سہراب گوٹھ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی اداروں کے خلاف قابلِ اعتراض زبان استعمال کی، فوج اور قومی سلامتی کے دیگر اداروں کو بدنام کیا اور وہاں موجود لوگوں کو ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کے علاوہ کار سرکار میں مداخلت کی۔
لیکن پشتون تحفّظ موومنٹ کے ارکان ان الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔
پی ٹی ایم رہنما کے خلاف اس مقدمے میں پولیس نے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کی دفعات بھی شامل کی ہیں۔
اسی مقدمے میں عالم زیب خان کے علاوہ محمد طاہر خان بھی گرفتار ہیں جب کہ پولیس کے مطابق اس کیس میں ایک درجن سے زائد ملزمان مفرور ہیں۔
خیال رہے کہ پولیس نے یہ مقدمہ 25 فروری کو قائم کیا تھا لیکن تقریباً 7 ماہ گزرنے کے باوجود اس کیس میں گرفتار دونوں ملزموں پر فردِ جرم عائد نہیں کی جاسکی ہے۔ جب کہ انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت قائم کیے گئے مقدمات کی سماعت محض سات روز میں مکمل ہونا ضروری ہے۔
عالم زیب خان محسود کے وکیل ارشاد احمد شر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ان کے مؤکل کے خلاف انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ انہوں عدالتی عمل پر مکمل اعتماد ہے اور وہ اپنے مؤکل پر لگائے گئے الزامات کا بھرپور دفاع کریں گے۔
دوسری جانب پی ٹی ایم رہنماؤں نے سپریم کورٹ کی جانب سے عالم زیب محسود کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔
پی ٹی ایم رہنما نور اللہ ترین کے مطابق عالم زیب کی رہائی کے موقع پر ان کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پی ٹی ایم یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ ان کے کئی کارکنوں کو ریاستی جبر کا نشانہ بناتے ہوئے جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پی ٹی ایم اپنا مقصد پشتونوں کے حقوق کا تحفّظ بتاتی ہے۔ پی ٹی ایم رہنما یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں پشتو بولنے والوں کے ساتھ سکیورٹی کو بنیاد بنا کر ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی ایم کا دعویٰ ہے کہ ان کے درجنوں افراد کو لاپتا کیا جا چکا ہے جب کہ کئی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
پاکستان کی فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے پی ٹی ایم کے ان الزامات کی سختی سے تردید کر چکے ہیں جب کہ سکیورٹی اداروں نے اس تنظیم کے رہنماؤں پر بیرونی فنڈنگ کے ذریعے ملک میں نفرت پھیلانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔