پختونوں کو درپیش سیکورٹی اور انتظامی مسائل کیلئے سرگرم پختون تحفظ تحریک کی اپیل پر گرفتار کارکنوں کی رہائی کیلئے منگل کے روز پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں اور قصبوں میں مظاہرے کئے گئے۔
پشاور یونیورسٹی سے ملحق طورخم جلال آباد روڈ پر درجنوں کارکنوں نے ہاتھوں میں کتبے اُٹھا رکھے تھے اور وہ حکومت اور حکومتی اداروں کے خلاف نعرے لگوا رہے تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے، پختون تحفظ تحریک کے رہنماؤں نے حیات، سلیم جعفر، ولایت آفریدی، مولانا رویداللہ اور دیگر کارکنوں کی پچھلے چند ماہ سے گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
مظاہرے میں شامل، ڈاکٹر عبدالحئی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ فوری طور پر ترک کردے اور گرفتار کارکنوں کو رہا کرے۔
پچھلے جون میں پختون تحفظ تحریک اور حکومت کے درمیان ایک روایتی جرگہ کے ذریعے مذاکرات کا عمل اُس وقت معطل ہوا جب حکومت نے جرگہ میں شامل قبائلی و سیاسی رہنماؤں کے مطالبے پر گرفتار افراد کو رہا کرنے سے انکار کردیا۔
پختون تحفظ تحریک کے دو بانی اراکین نے گرفتار کارکنوں کی رہائی کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔