پنجاب اسمبلی بھی تحلیل ہوگئی

Punjab Assembly

تجزیہ کار ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کیلئے دیگر اسمبلیوں کے ساتھ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو انتہائی ضروری قرار دے رہے تھے
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی اسمبلی بھی تحلیل ہو گئی ہے، جس کے بعد، ملک میں اسمبلیاں تحلیل ہونے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔

ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کیلئے دیگر اسمبلیوں کے ساتھ پنجاب اسمبلی کی تحلیل انتہائی ضروری قرار دی جا رہی تھی۔

سیکریڑی الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بدھ کو اپنے بیان میں 22 مارچ تک پنجاب اسمبلی کی تحلیل ضروری قرار دی تھی۔


وفاقی اور دیگر تین صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد بدھ کی رات گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دئیے جس کے بعد اسمبلی تحلیل ہونے کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

پنجاب میں حکمراں جماعت مسلم لیگ ن نے سندھ اور بلوچستان میں نگراں حکومت کے معاملے پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہ لیے جانے پر شدید تحفظات ظاہر کیے تھے اور دھمکی دی تھی کہ اگر وہاں تحفظات دور نہ کیے گئے تو پنجاب اسمبلی مقررہ مدت (آٹھ اپریل) کو ہی ختم ہوگی۔ تاہم، تین روز قبل وزیراعظم اور چاروں وزرائےاعلیٰ نے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی جس میں ایک ہی روز انتخابات پر اتفاق کیاگیا تھا۔

اسمبلی تحلیل، تحفظات برقرار
پنجاب اسمبلی تحلیل ہو گئی ہے۔ تاہم، مسلم لیگ ن کے تحفظات برقرار ہیں۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے بدھ کو رائے ونڈ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سندھ میں نگراں سیٹ اپ ملی بھگت ہے، دیگر جماعتوں کے ہمراہ وہ بھی عدالت جائیں گے۔

دریں اثنا، سندھ میں مسلم لیگ فنکشنل کےرہنما امتیاز شیخ نے جاری کیے گئے ایک بیان میں سندھ میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے نامزد کردہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ زاہد قربان علوی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ ان کی تقرری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ ان کا الزام ہے کہ زاہد قربان علوی پیپلزپارٹی سے قربت رکھتے ہیں۔ لہذا، ان کی موجودگی میں شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے۔

صوبائی اسمبلیوں میں نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں وزیراعلیٰ کے انتخاب کا مرحلہ جمعرات سے شروع ہوگا اور اگر ہفتہ تک حکومت اور اپوزیشن نگراں وزیراعلیٰ اتفاق نہ کرسکے تو معاملہ قومی اسمبلی کی طرح پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا۔اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی جانب سے بدھ کو وزیراعلیٰ پنجاب کو نگراں وزیراعلیٰ کیلئے نیا خط لکھا گیا جس میں جسٹس (ر) زاہد حسین بخاری کا حتمی نام تجویز کیا گیا۔

سندھ میں حکومت اور اپوزیشن نے جسٹس (ر) زاہد قربان علوی کے نام پر اتفاق کیا ہے اور وہ جمعرات کو حلف اٹھائیں گے جبکہ خیبر پختونخواہ میں حکومت اور اپوزیشن کے متفقہ نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) طارق پرویز نے بدھ کو اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔

بلوچستان میں حکومت اور اپوزیشن کے پاس جمعرات کا آخری دن ہے ، اگر اتفاق رائے نہ ہو سکا تو جمعہ کو نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔