پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے حال ہی میں ’لانگ مارچ‘ کی قیادت کی اور دارالحکومت میں پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب تقریباً چار دِنوں تک مظاہرین کے ہمراہ دھرنا دیا۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ الیکشن کے قوانین اور ضوابط میں اصلاحات کی جائیں
واشنگٹن —
پاکستانی کینیڈین عالمِ دین اور پاکستان عوامی تحریک کے راہنما، علامہ طاہرالقادری نے اپنے اِس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان، بقول اُن کے، غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ علامہ طاہرالقادری نے حال ہی میں پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر اُس وقت ہلچل مچادی تھی جب اُنھوں نے لاہور سے اسلام آباد تک ایک ’لانگ مارچ‘ کی قیادت کی اور دارالحکومت میں پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب تقریباً چار دِنوں تک مظاہرین کے ہمراہ دھرنا دیا، جِن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ الیکشن کے قوانین اور ضوابط میں اصلاحات کی جائیں۔
اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس سےایک انٹرویو میں کہا کہ، اُن کےالفاظ میں، اس الیکشن کمیشن کے ہوتے ہوئے اور جس نظام کے تحت یہ الیکشن ہونے والے ہیں وہ پاکستان کی تباہی اور بربادی کا سبب بنیں گے، کرپشن اور لوٹ مار بڑھے گی اور غریب عوام برباد ہو جائیں گے۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ دھرنے کے اختتام پر جس ڈیکلریشن پر دستخط ہوئے تھے، وہ صاف و شفاف الیکشن کی بنیاد بن سکتا تھا، لیکن اُنھیں نظرانداز کردیا گیا ہے۔
اُنھوں نے الزام لگایا کہ بعض سیاسی جماعتوں نےباہمی رضامندی سے ایک ایسا لیکشن کمیشن تشکیل دیا ہے، جس سے وہ اُن کے الفاظ میں، اپنے’جھرلو الیکشن‘ کو تحفظ دے سکیں۔
اُنھوں نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ عوام، بقول اُن کے، جمہوریت کے نام پر قوم کے خلاف کی جانے والی سازش کو ناکام بنادیں اور الیکشن کمیشن کو مسترد کردیں۔
علامہ طاہر القادری نے کہا کہ وہ 17مارچ کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک عام جلسے میں اپنی آئندہ کی سیاسی حکمتِ عملی سے متعلق اہم اعلانات کریں گے۔
(نوٹ: علامہ طاہرالقادری کا یہ انٹرویو پاکستان کے اعلیٰ سیاسی لیڈروں اور سیاسی پارٹیوں کےسربراہوں سے انٹرویوز کے سلسلے کا حصہ ہے، جو ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس نے شروع کیا ہے۔ اِس سلسلے میں، مختلف سیاسی رہنماؤں کا نقطہٴنظر ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے رہیں گے۔)
علامہ قادری کے انٹرویو کی مکمل ریکارڈنگ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
یاد رہے کہ علامہ طاہرالقادری نے حال ہی میں پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر اُس وقت ہلچل مچادی تھی جب اُنھوں نے لاہور سے اسلام آباد تک ایک ’لانگ مارچ‘ کی قیادت کی اور دارالحکومت میں پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب تقریباً چار دِنوں تک مظاہرین کے ہمراہ دھرنا دیا، جِن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ اُن کا مطالبہ تھا کہ الیکشن کے قوانین اور ضوابط میں اصلاحات کی جائیں۔
اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس سےایک انٹرویو میں کہا کہ، اُن کےالفاظ میں، اس الیکشن کمیشن کے ہوتے ہوئے اور جس نظام کے تحت یہ الیکشن ہونے والے ہیں وہ پاکستان کی تباہی اور بربادی کا سبب بنیں گے، کرپشن اور لوٹ مار بڑھے گی اور غریب عوام برباد ہو جائیں گے۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ دھرنے کے اختتام پر جس ڈیکلریشن پر دستخط ہوئے تھے، وہ صاف و شفاف الیکشن کی بنیاد بن سکتا تھا، لیکن اُنھیں نظرانداز کردیا گیا ہے۔
اُنھوں نے الزام لگایا کہ بعض سیاسی جماعتوں نےباہمی رضامندی سے ایک ایسا لیکشن کمیشن تشکیل دیا ہے، جس سے وہ اُن کے الفاظ میں، اپنے’جھرلو الیکشن‘ کو تحفظ دے سکیں۔
اُنھوں نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ عوام، بقول اُن کے، جمہوریت کے نام پر قوم کے خلاف کی جانے والی سازش کو ناکام بنادیں اور الیکشن کمیشن کو مسترد کردیں۔
علامہ طاہر القادری نے کہا کہ وہ 17مارچ کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک عام جلسے میں اپنی آئندہ کی سیاسی حکمتِ عملی سے متعلق اہم اعلانات کریں گے۔
(نوٹ: علامہ طاہرالقادری کا یہ انٹرویو پاکستان کے اعلیٰ سیاسی لیڈروں اور سیاسی پارٹیوں کےسربراہوں سے انٹرویوز کے سلسلے کا حصہ ہے، جو ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس نے شروع کیا ہے۔ اِس سلسلے میں، مختلف سیاسی رہنماؤں کا نقطہٴنظر ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے رہیں گے۔)
علامہ قادری کے انٹرویو کی مکمل ریکارڈنگ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5