'خواب دیکھنے والے افغان' نامی افغانستان کی نوجوان خواتین پر مشتمل روبوٹکس ٹیم کی ارکان کو قطر کی تعلیم اور سائنس فاؤنڈیشن کی جانب سے تعلیمی وظائف دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
قطر حکومت نے حال ہی میں کابل ایئرپورٹ سے غیر ملکیوں اور ایسے افغان شہریوں کے انخلا کے لئےجن کی جان کو خطرات لاحق تھے، اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہی افراد میں خواتین پر مشتمل اس روبوٹکس ٹیم کی طالبات بھی شامل ہیں جنہیں دارلحکومت دوحہ کی اسکولز اور یونیورسٹیز کے ایجوکیشن سٹی کیمپس میں ٹھہرایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قطر فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قطر تعلیمی اور سائنس فاؤنڈیشن' اور 'قطر ترقیاتی فنڈ' کی شراکت داری سے ان طالبات کو وظیفے دیئے جائیں گے، تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں.
بیس کے قریب نوجوان خواتین پر مشتمل اس ٹیم کی ارکان اس وقت دنیا میں مختلف جگہوں پر ہیں جن میں سے کئی قطر اور میکسکو میں ہیں۔
سن 2017 میں افغان طالبات کی یہ روبوٹکس ٹیم اسوقت شہ سرخیوں میں آئی تھی جب انہیں امریکہ میں ہونے والے اک روبوٹکس مقابلے میں شرکت کے لئے ویزوں کے حصول میں دشواری پیش آئی تھی اور بعد میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد یہ طالبات امریکہ پہنچی تھیں۔
گزشتہ سال کرونا وبا کے دوران ہسپتالوں کی استطاعت بڑھانے کے لئے ان طالبات نے کاروں کے پرزوں پر مشتمل کم لاگت کے طبی وینٹیلیٹرز بنانے پر کام کیا تھا۔
قطر فاؤنڈیشن کی چیف ایگزیکٹو شیخہ ہندبنت حماد الثانی کا کہنا ہے کہ ''تخلیقی ذہنوں کی حامل اور اعلیٰ صلاحیت رکھنے والی یہ طالبات بےچینی اور غیر یقینی کی صورتحال میں زندگی گزار رہی تھیں۔ ہم قطر فاؤنڈیشن کے ذریعے ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ ایجوکیشن سٹی میں تعلیمی وظیفے ملنے کے بعد اب یہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گی''.
شیخہ ہند بنت خلیفہ الثانی نے مزید بتایا کہ اب یہ دیکھاجارہا تھا کہ ان کے لئے کونسے اسکول اور یونیورسٹی پروگرامز بہترین رہیں گے۔
منگل کے روز امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے قطر کے دورے کے دوران خواتین روبوٹکس ٹیم کی کئی میمبران سے ملاقات بھی کی۔
بلنکن نے ان طالبات سے گفتگو میں کہا کہ ''آپ دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ جو کہانی آپ خواتین کی سائنس میں اہمیت کے حوالے سے جو آپ نے کہا ہے وہ دوسروں کے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ کی مثال صرف افغانستان کو ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کو اک اہم پیغام دیتی ہے''.
خبر رساں ادارے، اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے افغان خواتین روبوٹکس ٹیم کو مدد فراہم کرنے والے ڈیجیٹل سٹیزن فنڈ نامی ادارے کی سربراہ رویا محبوب نے ٹیم کی ارکان کے حوالے سے بتایا کہ ''یہ نوجوان طالبات بیرون ملک اپنی تعلیم جاری رکھنے کا موقع ملنے پر بہت خوش اور شکر گزار ہیں''.
رویا محبوب نے وزیر خارجہ بلنکن سے افغان خواتین کے مستقبل کے بارے میں بھی استفسار کیا۔
اس ٹیم کی کئی میمبران، جن کے نام ان کی شناخت محفوظ رکھنے کے لئے ظاہر نہیں کئے گئے، اب میکسکو میں مقیم ہیں۔