شیعہ علما کونسل نے اتوار کی رات ہڑتال کا اعلان کیا۔ کونسل کا کہنا ہے کہ اگر ہزارہ برادری کے مطالبات نہ مانے گئے، تو کل نمائش چورنگی پردھرنابھی دیا جائے گا
سانحہ کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے شیعہ علما کونسل نے پیر کو کراچی میں پر امن ہڑتال کااعلان کیا ہے، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ، سنی تحریک اور جمعیت علمائے اسلام فصل الرحمن گروپ سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد و تاجر برادری نے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ساتھ ہی، ایک اور اعلان کے مطابق، پیر کو شہر کے نجی اسکول بھی بند رہیں گے۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے میں کیرانی روڈ پر واقع سبزی اور فروٹ مارکیٹ میں ہفتہ کو ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں اب تک 84 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً ایک سو نوے زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
شیعہ علما کونسل کے رہنما ناظرعباس نقوی نے اتوار کی رات ہڑتال کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہزارہ برادری کے مطالبات نہ مانے گئے تو کل نمائش چورنگی پر دھرنا بھی دیا جائے گا۔
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بھی شیعہ برادری سے اظہار یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کل شہر بھر میں بسیں اور ویگنیں نہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ شہر کی تاجر برادری نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے، جبکہ بلوچستان اور پنجاب بار کونسلز نے بھی صوبائی سطح پرپیر کو عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
جاں بحق افراد کے لواحقین نے ایک مرتبہ پھر ہلاک ہونے والوں کی میتوں کے ساتھ دھرنے کا آغاز کردیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبے کو فوج کے حوالے کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا یہ مطالبہ پورا نہیں ہوتا وہ لاشیں سپرد خاک نہیں کریں گے۔
واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں ہزارہ ٹاوٴن کی مختلف امام بارگاہوں میں موجود ہیں جہاں ان کے لواحقین، کوئٹہ یکجہتی کونسل، بلوچستان شیعہ کانفرنس اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماوٴں سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین شام 5 بجے سے لاشیں امام بارگاہوں میں رکھ کر ان کے ساتھ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
اس سے قبل اتوار کی صبح، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنماوٴں نے پریس کانفرنس کے دوران ہزارہ برادری کے قتل عام میں ملوث ملزمان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے حکومت کو48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا تھا۔ بصورت دیگر روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ساتھ ہی، ایک اور اعلان کے مطابق، پیر کو شہر کے نجی اسکول بھی بند رہیں گے۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے میں کیرانی روڈ پر واقع سبزی اور فروٹ مارکیٹ میں ہفتہ کو ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں اب تک 84 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً ایک سو نوے زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
شیعہ علما کونسل کے رہنما ناظرعباس نقوی نے اتوار کی رات ہڑتال کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہزارہ برادری کے مطالبات نہ مانے گئے تو کل نمائش چورنگی پر دھرنا بھی دیا جائے گا۔
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بھی شیعہ برادری سے اظہار یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کل شہر بھر میں بسیں اور ویگنیں نہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ شہر کی تاجر برادری نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے، جبکہ بلوچستان اور پنجاب بار کونسلز نے بھی صوبائی سطح پرپیر کو عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
جاں بحق افراد کے لواحقین نے ایک مرتبہ پھر ہلاک ہونے والوں کی میتوں کے ساتھ دھرنے کا آغاز کردیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبے کو فوج کے حوالے کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا یہ مطالبہ پورا نہیں ہوتا وہ لاشیں سپرد خاک نہیں کریں گے۔
واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں ہزارہ ٹاوٴن کی مختلف امام بارگاہوں میں موجود ہیں جہاں ان کے لواحقین، کوئٹہ یکجہتی کونسل، بلوچستان شیعہ کانفرنس اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماوٴں سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین شام 5 بجے سے لاشیں امام بارگاہوں میں رکھ کر ان کے ساتھ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
اس سے قبل اتوار کی صبح، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنماوٴں نے پریس کانفرنس کے دوران ہزارہ برادری کے قتل عام میں ملوث ملزمان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے حکومت کو48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا تھا۔ بصورت دیگر روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔