نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے، تاہم دونوں گروپس کی دیگر بڑی ٹیمیں ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہیں۔ گروپ ٹو میں جہاں پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے اگر مگر والی صورتِ حال کا سامنا ہے تو وہیں ورلڈ چیمپئن آسٹریلیا بھی ایسے ہی حالات سے دوچار ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں گروپ ون کا آخری میچ ہفتے کو سڈنی میں انگلینڈ اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا جس میں یہ فیصلہ ہو گا کہ انگلینڈ کی ٹیم اگلے مرحلے تک جاتی ہے یا آسٹریلیا کی ٹیم آگے جاتی ہے۔ اگر سری لنکا نے انگلینڈ کو شکست دے دی تو پھر آسٹریلیا کو سیمی فائنل کا ٹکٹ مل جائے گا۔ اسی طرح بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی کی صورت میں پاکستان کو اس معجزے کا انتظار رہے گا کہ بھارت زمبابوے سے ہار جائے یا نیدرلینڈز اور جنوبی افریقہ کا میچ بارش سے متاثر ہو جائے۔
اس وقت پانچ میچوں کے بعد نیوزی لینڈ کے سات پوائنٹس ہیں، سب سے بہتر رن ریٹ ہونے کی وجہ سے کیوی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پر ہے۔ فی الحال دوسری پوزیشن پر تو آسٹریلیا کی ٹیم موجود ہے، لیکن سری لنکا اور انگلینڈ کے میچ کے بعد یہ صورتِ حال بھی بدل سکتی ہے۔
پانچ میچز کے بعد سات پوائنٹس حاصل کرنے والی میزبان ٹیم ، نیٹ رن ریٹ کے معاملے میں انگلینڈ سے پیچھے ہے۔اگر انگلینڈ نے اپنے آخری سپر 12 میچ میں سری لنکا کو بڑے مارجن سے شکست دے دی تو اس کا نیٹ رن ریٹ بھی بہتر ہوجائے گا اور اسے پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن بھی حاصل ہو جائے گی۔
سری لنکا کی جیت کی صورت میں ایشین چیمپئن کے چھ پوائنٹس ہوجائیں گے جو نہ تو اسے سیمی فائنل میں لے جانے کے لیے کافی ہو گی نہ ہی انگلینڈ کو آگے بڑھنے دیں گے۔اگر سری لنکا نے میچ جیت لیا تو دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں گروپ ون سے سیمی فائنل میں پہنچ جائیں گی۔
پوائنٹس ٹیبل پر اسی غیر یقینی صورتِ حال پر سابق بھارتی کرکٹر وسیم جعفر نے ایک شادی کا کارڈ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس میں دلہن کی جگہ پردو لڑکیوں کا نام لکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹھیک اسی طرح آئی سی سی بھی شائقین کو سیمی فائنل کے لیے بلائے گا، کیوں کہ کسی کو نہیں معلوم کہ کون سی ٹیم لاسٹ فور میں جگہ بنائے گی۔
کیا آسٹریلیا کے سات پوائنٹس سیمی فائنل میں جگہ دلانے کے لیے کافی ہوں گے؟
افغانستا ن کے خلاف کامیابی نے آسٹریلیا کو پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن پر تو پہنچا دیا ہے، لیکن ان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا دارومدار انگلینڈ اور سری لنکا کے میچ کے نتیجے پر ہوگا۔
افغانستان نے ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے میچ میں آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دے کر موقع فراہم کیا کہ وہ بڑا اسکور بنائیں، لیکن افغان بالرز کی نپی تلی بالنگ نے میزبان ٹیم کو صرف 8 وکٹ پر 168 رنز بنانے دیے۔
آسٹریلوی ٹیم کی قیادت انجرڈ ایرن فنچ کی جگہ وکٹ کیپر میتھیو ویڈ نے کی جب کہ مچل اسٹارک کی جگہ کین رچرڈسن اور ٹم ڈیوڈ کی جگہ اسٹیو اسمتھ فائنل الیون کا حصہ تھے ۔ان تبدیلیوں کے باوجود آسٹریلیا ایک پہاڑ جیسا اسکور نہیں کھڑا کرسکی۔
گلین میکسویل 32 گیندوں پر 54 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے جب کہ مچل مارش نے 45 رنز کی اننگز کھیلی۔ افغانستان کی جانب سے نوین الحق تین اور فضل حق فاروقی دو کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجنے میں کامیاب ہوئے۔
افغانستان کی ٹیم نے آسٹریلیا کا مقابلہ تو خوب کیا لیکن راشد خان کےناقابلِ شکست 48 اور گلبدین نائب کے 39 رنز اس وقت رائیگاں گئے جب پوری ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹ پر 164 رنز بناسکی۔
آسٹریلیا نے یہ مقابلہ چار رنز سے جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر سات پوائنٹس اور دوسری پوزیشن تو حاصل کر لی۔ لیکن اتنے کم مارجن سے جیت کی وجہ سے ان کا نیٹ رن ریٹ منفی صفر عشاریہ ایک سات تین ہوگیا جو اس وقت بھی انگلینڈ کے صفر عشاریہ پانچ چار سات سے کم ہے۔
ہفتے کو کھیلے جانے والے میچ میں اگر انگلینڈ کی ٹیم سری لنکا کو بڑے مارجن سے شکست دینے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو دفاعی چیمپئن کے بغیر ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کھیلے جائیں گے۔سری لنکا کی ٹیم پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے۔
نیوزی لینڈ نے آئرلینڈ کو شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پوزیشن حاصل کرلی
اس سے قبل کھیلے گئے میچ میں میں نیوزی لینڈ نے آئرلینڈ کو 35 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ پکی کرلی، کپتان کین ولیمسن کے جارحانہ 61 رنز کی بدولت نیوزی لینڈ نے 20 اوورز کے اختتام تک 6 وکٹ کے نقصان پر 185 رنز بنائے تھے۔
کیوی کپتان جو اس ایونٹ میں آؤٹ آف فارم نظر آرہے تھے انہوں نے صرف 35 گیندوں پر 5 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 61 رنز اسکور کیے۔ وہ آئرش بالر جوش لٹل کا 19ویں اوور میں شکار بنے جنہوں نے اگلی دو گیندوں پر جمی نیشم اور مچل سینٹنر کو آؤٹ کرکے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ہیٹ ٹرک کا کارنامہ انجام دیا۔
یہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تاریخ کی مجموعی طور پر چھٹی اور آئرلینڈ کی جانب سے دوسری ہیٹ ٹرک ہے، اس سے قبل آسٹریلیا کے بریٹ لی نے 2007 میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک کی۔
آئرلینڈ کے کرٹس کیمپفر، سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا اور جنوبی افریقہ کے کگیسو ربادا گزشتہ سال کے ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے بالر بن گئے تھے۔ متحدہ عرب امارات کے کارتھک میاپن جوش لٹل سے قبل اس ایونٹ میں یہ بڑا کارنامہ انجام دے چکے تھے۔
186 رنز کے جواب میں آئرش ٹیم کا آغاز تو اچھا تھا لیکن اوپنرز پال اسٹرلنگ اور اینڈی بالبرنی کے آؤٹ ہوتے ہی وکٹیں گرنے کا جوسلسلہ شروع ہوا وہ آخر تک جاری رہا۔
پال اسٹرلنگ 37 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے جب کہ کپتان اینڈی بالبرنی نے 30 رنز کی اننگز کھیلی، 20 اوورز کے اختتام تک آئرلینڈ نے 9 وکٹ پر 150 رنز بنائے تھے۔
لوکی فرگوسن کی تین وکٹوں اورر ٹم ساوتھی، ایش سودھی اور مچل سینٹنر کی دو دو وکٹوں کی بدولت نیوزی لینڈ نے گروپ ون کے پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کیا۔