قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے لیکن چیئرمین تحریکِ انصاف کو لگنے والی گولیوں سے متعلق اب بھی کئی سوالات کے جواب آنا باقی ہیں۔
عمران خان جمعرات کو وزیرِ آباد میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے جنہیں لاہور کے شوکت خانم اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
عمران خان کو لگنے والی گولیوں کی تعداد سے متعلق اب تک سرکاری طور پر کوئی معلومات سامنے نہیں آئیں۔ البتہ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے متضاد دعوے کیے ہیں۔
تحریکِ انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے جمعے کی صبح شوکت خانم اسپتال کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی ٹانگ میں دو گولیاں لگی ہیں اور ان کا میڈیکو لیگل کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل شوکت خانم اسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر اور عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سلطان نے جمعرات کی شب میڈیا بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ چیئرمین تحریکِ انصاف کا مکمل معائنہ کیا گیا جس کے مطابق انہیں گولیوں کے ٹکڑے لگے ہیں اور ان کی دائیں ٹانگ کی ٹیبیا بون [گھنٹے کے نیچے والی ہڈی] دبی ہوئی ہے۔
عمران خان کو لگنے والی گولیوں کی تعداد اور آیا دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگیں؟ اس سوال پر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ عمران خان کو مختلف مقامات پر چوٹیں آئیں ہیں اور اس حوالے سے بعد میں تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد پی ٹی آئی نے جمعرات کو عمران خان کی کنٹینر سے گاڑی میں منتقل ہونے کے وقت کی جو ویڈیو جاری کی تھی اس میں عمران خان کی ایک ٹانگ پر پٹی بندھی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے۔
اگر عمران خان کی دونوں ٹانگوں میں گولیاں لگیں تو وہ کنٹینر سے کس طرح ایک ٹانگ کے سہارے اتر رہے تھے اور ان کی دونوں ٹانگوں سے خون روکنے کے لیے پٹیاں کیوں نہیں باندھی گئیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جواب آنا ابھی باقی ہیں۔
فائرنگ کے واقعے کے بعد 'اے آر وائی' نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے سیکریٹر جنرل اسد عمر نے تصدیق کی تھی کہ عمران خان کی ایک ٹانگ میں گولی لگی ہے جب کہ پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے 'جیو نیوز' سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی ٹانگ میں تین گولیاں لگی ہیں۔
عمران اسماعیل کا بتانا تھا کہ عمران خان کی ٹانگ سے نکلنے والے خون کو روکنے کے لیے پٹی باندھی گئی تھی۔
واضح رہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ اب تک درج نہیں ہو سکا جب کہ وزیر آباد سے گرفتار کیے گئے مبینہ حملہ آور کو گوجرانوالہ سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 11 خول ملے ہیں جن میں سے دو خول کسی بندوق کے اور 9 خول پستول کی گولیوں کے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ دوسرے شخص کی تلاش جاری ہے۔