انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز نے دو کروڑ 40 لاکھ ڈالر عطیات کی اپیل کی ہے، تاکہ آنے والے مہینوں میں پڑوسی ملکوں کی جانب ہزاروں افغان پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والی صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اگست کے وسط میں جب طالبان نے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد پورے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا، تو اس وقت افغان پناہ گزینوں نے اتنی بڑی تعداد میں پڑوسی ملکوں کا رخ نہیں کیا جتنی کہ توقع کی جا رہی تھی۔ تاہم،ملک کے اندر نقل مکانی زور پر رہی۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ کی تلاش میں جنوری سے اب تک افغانستان سے باہر جانے والے افراد کی تعداد 30 ہزار سے کچھ زیادہ ہے۔
تاہم، اب انٹرنیشنل ریڈکراس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ انہیں خوف لاحق ہے کہ آنے والے مہینوں میں افغانستان میں انسانی بہبود اور معاشی حالات میں بگاڑ کے پیش نظر بیرونی ملکوں کی جانب سفر کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو گا۔
ریڈ کراس کی خاتون ترجمان نیتھالی پیروڈ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغانستان اس وقت متعدد پیچیدہ ہنگامی حالات کی لپیٹ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں افراد شدید خشک سالی، خوراک اور پانی کی قلت، اندرون ملک نقل مکانی، کرونا وائرس کی عالمی وبا اور تباہ حال معیشت کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بینکوں کی سروسز پوری طرح بحال نہیں ہو سکیں اور لوگوں کو بینکوں کی خدمات تک رسائی میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ہمیں یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ لوگوں کو اپنی رقوم نکلوالنے کے لیے لمبی لمبی قطاروں میں طویل وقت تک کھڑے رہنا پڑ رہا ہے، اور انہیں ایک ہفتے میں زیادہ سے زیادہ 200 ڈالر تک ملتے ہیں۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے پاس واقعی نقد رقم کی قلت ہے اور یہ کہ مستقبل میں ان کی بنیادی ضروریات پوری ہوتی دکھائی نہیں دے رہیں۔
ریڈ کراس کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ایک کروڑ 80 لاکھ شہریوں کو زندگی کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں اور ان کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ ریڈکراس نے افغانستان میں سخت سردی کے موسم سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران لوگوں کی مشکلات اور مصائب میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
نیتھالی پیروڈ کا مزید کہنا تھا کہ اس تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر آئندہ مہینوں میں ہزاروں افغان باشندے پڑوسی ملکوں کا رخ کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ریڈکراس انہیں تحفظ اور انسانی امداد فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔
پیروڈ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال بہت تشویش ناک ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم خود کو آئندہ دنوں کے منظر نامے کے لیے تیار کر رہے ہیں جو بدترین ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ اندرون ملک نقل مکانی یا پناہ گزینوں کی سنگین صورت حال پیدا نہ ہو لیکن ہم انتظار میں نہیں بیٹھ سکتے، بلکہ ہمیں ممکنہ خطرات کے لیے خود کو ابھی سے تیار کرنا ہے
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسے تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار پناہ گزینوں کی ابتدائی 12 ماہ کی مدت کے دوران ان کی امداد اور تحفظ کے لیے دو کروڑ 40 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔
ریڈکراس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کا دائرہ زیادہ تر ایران، پاکستان اور تاجکستان پر مرکوز رکھے گی، لیکن اسے وسطی ایشیا کے دیگر ملکوں تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے جہاں لوگ پناہ حاصل کرنے کے لیے جاسکتے ہیں۔