|
ویب ڈیسک — امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنی 'میٹا' کو بھارت میں ایک بڑا ریلیف ملا ہے اور ایک بھارتی ٹربیونل نے واٹس ایپ اور اس کی مالک میٹا کے پلیٹ فارمز کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کی پانچ سالہ پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
اس پابندی پر میٹا نے خبر دار کیا تھا کہ اس کا ایڈورٹائزنگ بزنس متاثر ہوگا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق میٹا نے نومبر میں بھارت کے مسابقتی کمیشن (سی سی آئی) کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں واٹس ایپ اور میٹا کے دیگر پلیٹ فارمز کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ساتھ ہی اس نے خبر دار کیا تھا کہ اس وجہ سے اسے کچھ فیچرز واپس لینا پڑ سکتے ہیں۔
میٹا کی جانب سے مسابقتی کمیشن کے حکم کے خلاف دائر درخواست پر جمعرات کو بھارت کے نیشنل کمپنی لا ایپلیٹ ٹربیونل (این سی ایل اے ٹی) نے ڈیٹا شیئرنگ کی پابندی کے حکم کو معطل کر دیا۔
ٹربیونل نے کہا کہ یہ پابندی واٹس ایپ کے بزنس ماڈل کی "تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔"
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی میں ٹربیونل بینچ نے میٹا کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ سی سی آئی کی جانب سے عائد کردہ 213 کروڑ روپے جرمانے کی 50 فی صد رقم دو ہفتوں میں جمع کرائے۔
میٹا کی جانب سے جرمانے کی 25 فی صد رقم پہلے ہی ادا کی جا چکی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں مسابقتی کمیشن نے واٹس ایپ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر کلیکٹ کیے گئے ڈیٹا کو اشتہاری مقاصد کے لیے میٹا کے دیگر پلیٹ فارم یا کمپنیز کے ساتھ شیئر نہ کرے۔
میٹا نے سی سی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیشن کے پاس اس آرڈر کے اثرات کو سمجھنے کے لیے 'تیکنیکی مہارت' نہیں ہے۔
ٹربیونل نے کہا کہ بھارت میں آنے والا ڈیٹا پروٹیکشن قانون ڈیٹا پرائیویسی سے متعلق خدشات کو دور کرسکتا ہے۔
بھارت میٹا کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں اس کے 35 کروڑ سے زیادہ فیس بک صارفین ہیں جب کہ 50 کروڑ سے زیادہ افراد واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں۔
بھارت میں اشتہارات کی فروخت سے متعلق فیس بک کے رجسٹرڈ ادارے 'فیس بک انڈیا آن لائن سروسز' کے مطابق سال 24-2023 میں 35 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی آمدنی ہوئی جو کم از کم پانچ سال میں سب سے زیادہ تھی۔
دوسری جانب میٹا کے ترجمان نے ٹربیونل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئےکہا ہے کہ وہ اگلے اقدامات کا جائزہ لیں گے۔ سی سی آئی نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم اس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتا ہے۔
SEE ALSO: طویل انتظار کے بعد بھارت میں گوگل میپس کا اسٹریٹ ویو متعارفبھارت میں یہ معاملہ 2021 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب واٹس ایپ نے پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کی تھی اور اس پر اسے تنقید کا سامنا تھا۔
سی سی آئی نے نومبر میں فیصلے میں کہا تھا کہ واٹس ایپ کی پالیسی نے یوزر کو تبدیلی کو قبول کرنے پر مجبور کیا کیوں کہ انہیں خطرہ تھا کہ وہ سروس تک رسائی کھو دیں گے۔
میٹا کی دلیل تھی کہ ان تبدیلیوں کا مقصد صرف یہ تھا کہ صارفین کو یہ معلومات فراہم کی جائیں کہ اختیاری بزنس میسجنگ فیچرز کس طرح کام کرتے ہیں اور اس نے ڈیٹا کلیکشن اور شیئر کرنے کی صلاحیت میں کوئی اضافہ نہیں کیا تھا۔
تاہم نومبر میں دیے گئے حکم میں کہا گیا تھا کہ واٹس ایپ کو صارفین کو یہ اختیار دینا چاہیے کہ آیا وہ میسجنگ سروس کو میٹا کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔