کووڈ 19 کی وبا کے دوران گھر سے کام کرنے کے دوران جہاں لوگ بیماری سے بچے رہے اور انہوں نے دفتروں کا کام زیادہ دلچسپی اور زیادہ گھنٹوں تک کیا وہاں سڑکوں پر گاڑیوں میں کمی کی وجہ سے گرین گیسوں کے اخراج میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔ جب کہ لوگوں کو گھر سے کام کرنے کی وجہ سے اپنا زیادہ وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارنے اور اپنی صحت اور اپنی خوراک کی طرف توجہ دینے کا موقع ملا ۔
لیکن اب جب کووڈ 19 کی وبا کے خاتمے کے بعد دنیا بھر کی طرح امریکہ میں بھی لوگوں کو دفتروں میں دوبارہ کام کے لیے بلایا جارہا ہے ادارے اب اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ آن لائن اور دفتر سے کا م میں سے کس طریقے کو اپنایا جائے ۔
گھر سے کام کرنے کے حامی ریموٹ ورک کو جاری رکھنے پر زور دے رہے ہیں ۔ جب کہ دفتر میں کام کے حامیوں کا اصرار ہے کہ اب ہفتے کے پانچوں دن دفتر سے کام ہونا چاہئے۔ اور ایک تیسرا مکتب فکر وہ ہے جو گھر اور دفتر دونوں جگہ سے کا م یعنی ہائبرڈ ورک کے طریقے کو اپنانے پر زور دے رہا ہے۔
تاہم سرکاری اور نجی ادارےاس بارے میں ریسرچز کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں کہ کووڈ کے دوران ریموٹ ورک کے سامنے آنے والے فوائد اوردفتر سے کام کرنے کے فوائد، دونوں سے کس طرح استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ خاص طور پر ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے جس پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
ریموٹ ورک اور گلوبل وارمنگ
کارنیل یونیورسٹی اور مائکروسوفٹ کی ایک نئی ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریموٹ ورکرز کی سر گرمیوں سے گرین ہاؤس گیسوں کا جو اخراج ہوتا ہے اس کی مقدار دفتر سے کام کرنے والوں کی سرگرمیوں سے ہونے والے اخراج سے 54 فیصد کم ہوتی ہے۔
پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈیمی آف سائنسز میں شائع اس ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہفتے میں دو سے چار دن گھر سے کام کرنے والے کارکنوں کی سر گرمیوں سے کاربن کے اخراج میں 11 سے 29 فیصد کمی ہو سکتی ہے لیکن ہفتے میں صرف ایک دن گھر سے کام کرنے سے یہ کمی صرف 2 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ گھر سے کا م کرنے کےدوران موٹر گاڑیوں اور آمد و رفت کے دوسرے ذرائع کے استعمال میں کمی کی وجہ سے فضا میں کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی ہونا ایک قدرتی امر ہے ۔ جو ریموٹ ورک کے حق میں جاتا ہے۔
اس بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے افراد دفتروں میں کام کرنے والوں کی نسبت گرین ہاوس گیسوں کا کم اخرا ج کرتے ہیں ۔ ماحولیات کے حوالے سے یہ گویا ریموٹ ورک کا ایک بڑا فائدہ ہے ۔
SEE ALSO: 'ہائبرڈ' ملازمتوں نے امریکی شہر ویران کر دیےریموٹ ورک، ہائبرڈ ورک میں سے کس کا انتخاب کریں
جریدے سائنس ڈیلی کے مطابق ریسرچ کے محققین کہتے ہیں کہ کاربن کے اخراج میں کمی یا ماحولیاتی فائدو ں کے حوالے سے جب ہم ان تین میں سے کسی ایک طریقے کا انتخاب کریں تو ہمیں اس چیز کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ گھروں سے کام کرنے والوں کے رہن سہن کا انداز کیا ہے اور دفتر میں کام کے حالات کیا ہیں؟ کیوں کہ یہ دونوں عوامل بھی کاربن کے اخراج میں کمی یا زیادتی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ مکمل طور پر دفتر سے یا مکمل طور پر گھر سے یا ملے جلے یعنی ہائبرڈ طریقے سے کئےجانے والے دفتر ی کام کے حالات گلوبل وارمنگ پر مختلف طریقے سے اثر انداز ہوتے ہیں ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ دفتر میں ان کے کام کے انداز اور گھر میں کام کے دوران اور کام کے بعد ان کی سر گرمیوں سے کاربن گیسوں کے اخراج کی مقدار مختلف ہو سکتی ہے ۔
ریسرچ کے سینئر مصنف ، اور کارنیل یونیورسٹی کے انرجی سسٹمز انجینئر فینکی یو کہتے ہیں کہ ریموٹ ورک یا گھر سے کام کرنے کا مطلب کاربن کا صفر اخراج نہیں ہے ۔
ہر ایک جانتا ہے کہ کمیوٹ نہ کرنے سے ٹرانسپورٹیشن انرجی کی بچت ہوتی ہے لیکن گھر سے کام کے دوران اور کام کے بعد کاربن کے اخراج سے متعلق آپ کی سرگرمیاں بھی ان کے اخراج پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
اس وقت ادارے ریموٹ اور دفتر دونوں جگہ سے کام کو زیر غور لارہے ہیں ۔ اور یہ امکان ہے کہ بیشتر ادارے ہائبرڈ ورک کو ہی اپنائیں گے ۔
SEE ALSO: کیا وبا کے بعد بھی ٹیلی ورک یا گھر سے کام کا سلسلہ جاری رہے گا؟سفر اور دفتر میں توانائی کا استعمال
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ کیوں کہ گھر اور دفتر سے کام میں کاربن گیسوں کے اخراج میں فرق کی وجہ سفر اور دفتر میں توانائی کا استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہائبرڈ ورک کرنے والے
اپنے گھروں میں توانائی کا استعمال کتنا اور کب کرتے ہیں۔
وہ دفتر سے کتنی دور رہتے ہیں۔
وہ دفترجانے کے لیے کونسی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں ۔
دفتر کے عملے سے بات چیت کے لیے کونسی ڈیوائس استعمال کرتے ہیں۔
ان کے اہل خانہ کی تعداد کیا ہے ۔
ان کے دفتر کی عمارت کا سائز کیا ہے
اور ان کے دفتر میں نشستوں کی تقسیم کی کیا صورتحال ہے۔
ریسرچ کے نتائج اور مشاہدات
- ریسرچر ز کا کہنا ہے کہ ریموٹ ورک میں دفتر جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کا استعمال نہیں ہوتا لیکن یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ جب ریموٹ ورک کے دنوں میں اضافہ ہوتا ہے تو لوگوں کی تفریحی اور سماجی سرگرمیوں کے ٹرپس میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ یعنی ٹرانسپورٹ اور سفر کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔
- ہفتے میں کم دن دفتر جانے سے کیوں کہ وہاں کام کرے والوں کی تعداد کم ہوتی ہے اس لیے وہاں ان کی سرگرمیوں سے کاربن کے اخراج میں 28 فیصد کمی ہوسکتی ہے ۔
- لیکن ہائبرڈ ورکرز یعنی دو یا تین دن دفتر آنے والے کیوں کہ عمومی طور پر دفتر سے زیادہ فاصلے پر رہتے ہیں اس لیے جب وہ دفتر آتے ہیں تو ان کا سفر ہفتے میں پانچوں دن دفتر آنے والوں کی نسبت زیادہ لمبا ہوتا ہے ۔یعنی وہ زیادہ فاصلہ طے کرتے ہیں اور ان کی ٹرانسپورٹیشن پر زیادہ توانائی خرچ ہوتی ہے ۔ اور زیادہ توانائی کا مطلب ہے کاربن کا زیادہ اخراج۔
- ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ ریموٹ اور ہائبرڈ کام کے دوران کمیونی کیشن ٹکنالوجیز ، مثلاً کمپیوٹر ، فون اور انٹر نیٹ کے استعمال سے کاربن کے مجموعی اخراج میں زیادہ فرق نہیں پڑتا ۔
کمپنیاں اور پالیسی ساز کیا کریں؟
ریسرچ کے ایک مصنف اور مائکروسوفٹ کے پرنسپل اپلائیڈ ریسرچ مینیجر لونکی یانگ کہتے ہیں کہ ریموٹ اور ہائبرڈ ورک پر ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ اس طریقہ کار سے کاربن کے اخراج میں بہت زیادہ کمی ہو سکتی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ فائدے حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کمپنیاں اور دوسرے پالیسی ساز اس بارے میں غور کریں کہ انہیں کن کن رویوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی۔
وہ کہتے ہیں کہ اس ریسرچ س کے نتائج کی بنیاد پر کمپنیوں اور پالیسی سازوں کو ان نکات پر بھی توجہ دینا ہو گی
- لائف اسٹائل اور کام کی جگہوں پر حالات کو بہتر بنانے کو اولیت دی جانی چاہیے ۔
- لوگ دفتر آنے کے لیے خود گاڑیاں چلا کر آنے کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں ۔
- دفاتر سے ریموٹ ورکرز کی نشستیں ختم کردی جائیں۔
- دفاتر کی عمارتوں کےلیے انرجی ایفیشنسی کو بہتر بنایا جائے۔
اس ریسرچ کے مرکزی مصنف اور ڈاکٹریٹ کے ایک اسٹوڈنٹ ینکیو تاؤ کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر ہر شخص، ہر ملک اور ہر سیکٹر کے پاس ریموٹ ورک کے اس قسم کے مواقع حاصل ہیں ۔لیکن ان کے تمام فوائد کو اکٹھا کر کے کس طرح دنیا کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ ہم در حقیقت اسی بارے میں اپنی سمجھ بوجھ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔