افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں بدھ کو ہونے والے مبینہ امریکی ڈرون حملے میں اطلاعات ہیں کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کا ایک سرکردہ کمانڈر سید خان سجنا اپنے ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔
سیدخان سجنا کے قریبی رشتہ داروں اور کالعدم شدت پسند تنظیم نے ابھی تک اس کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
مگر اطلاعات ہیں کہ سید خان سجنا اور حملے میں ہلاک ہونے والے دیگر افراد کی تدفین جنوبی اور شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے گرویک کے ایک گائوں ہٹ تنگی میں کردی گئی ہے۔
سید خان سجنا کا تعلق جنوبی وزیرستان کے محسود قبیلے سے ہے اور اس کا شمار کالعدم تحریکِ طالبان کے بانی کمانڈر بیت اللہ محسود کے قریبی اور با اعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
نومبر 2013ء میں حکیم اللہ محسود کے مبینہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سید خان سجنا کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کا سربراہ بنا تھا مگر اختلافات کے باعث اسے یہ عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
تاہم سجنا کے اور حکیم اللہ محسود کے وفادار جنگجوؤں کے درمیان مسلح جھڑپوں کا سلسلہ اس کے عہدہ چھوڑنے کے کافی عرصے بعد تک جاری رہا تھا۔
پاکستان کے بعض انٹیلی جنس حکام نے بھی بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہونے والے مبینہ ڈرون حملے میں سید خان سجنا سمیت نو افراد کے ہلاک ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق گرویک میں افغانستان کی سرحد کے انتہائی نزدیک واقع ایک علاقے میں قائم عسکریت پسندوں کے ایک مبینہ مرکز پر امریکی ڈرون نے یکے بعد دیگرے چار میزائل داغے تھے جن سے مرکز کا بیشتر حصہ تباہ ہوگیا تھا۔
جنوبی و شمالی وزیرستان کے انتظامی افسران نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ میزائل حملہ سرحد پار افغانستان میں ہوا ہے جس میں تین افراد مارے گئے ہیں۔
حکام کا دعویٰ تھا کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق افغان طالبان کے گروپ حقانی نیٹ ورک سے ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں سے افغانستان اور پاکستان کے جنوبی سرحدی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں میں اب تک درجنوں عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے بتایا جاتا ہے۔
تاہم ہلاک ہونے والوں میں خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے بنوں اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے بعض عسکریت پسند بھی شامل تھے۔