گزشتہ ماہ مانچسٹر یونائیٹڈ کو خیرباد کہنے والے 37 سالہ فٹ بال کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو کو بالآخر ان کا نیا فٹ بال کلب مل گیا۔ رونالڈو اب سعودی عرب کے فٹ بال کلب النصر کی جانب سے ایکشن میں نظر آئیں گے۔
سوشل میڈیا پر النصر فٹ بال کلب نے پرتگال کے کپتان کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں کلب کی جرسی دینے کی تصاویر شیئر کیں۔ سعودی کلب سے ڈھائی سال کے معاہدہ کی مد میں پرتگالی کھلاڑی کو ایک اندازے کے مطابق سالانہ 175 ملین یوروز ادا کیے جائیں گے۔ جو کسی بھی اسپورٹس میں کسی بھی کھلاڑی کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
ورلڈ کپ فٹ بال سے قبل کرسٹیانو رونالڈو نے اپنے سابق کلب مانچسٹر یونائیٹڈ کی انتظامیہ کے خلاف برطانوی صحافی پیئرس مورگن کو ایک انٹرویو دیا تھا جس کے بعد ان کے کلب نے ان کا کانٹریکٹ منسوخ کردیا تھا۔
تب سے لے کر اب تک کرسٹیانو رونالڈو کو ایک نئے فٹ بال کلب کی تلاش تھی جو بالآخر النصر فٹ بال کلب پر آکر رک گئی۔ کلب انتظامیہ نے رونالڈو کی آمد پر بیان جاری کرتے ہوئے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاہدے سے نہ صرف ان کا کلب کامیابیوں کی مزید منزلیں طے کرے گا بلکہ ان کی فٹ بال لیگ، ان کی قوم اور آنے والی نسلوں کو بھی رونالڈو سے سیکھنے کا موقع ملےگا۔
خود کرسٹیانو رونالڈو نے کہا کہ وہ بھی ایک مختلف ملک میں ایک نئی فٹ بال لیگ کا تجربہ کرنے کے لیے بے چین ہیں۔
پانچ مرتبہ بیلن ڈی اور ایوارڈ جیتنے والے کھلاڑی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ وہ یورپی فٹ بال میں اپنے کریئر سے مطمئن ہیں۔ جہاں انہوں نے لاتعداد کامیابیاں حاصل کیں اور اب وہ ایک مختلف تجربے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے خیال میں یورپ سے ایشیا آنے کا ان کا فیصلہ درست ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو فیلڈ پر تو اپنے کلب کی نمائندگی کریں گے ہی، 2030 کے فٹ بال ورلڈ کپ کو سعودی عرب لانے کی کوشش میں وہ سفیر کا کردار بھی ادا کریں گے۔
النصر کلب میں ان کی شمولیت کے اعلان کے ساتھ ہی سعودی کلب کی قسمت چمک اٹھی۔ رونالڈو کی آمد کا سن کر نہ صرف سوشل میڈیا پر ان کے فالوورز کی تعداددگنی ہوگئی بلکہ النصر کلب کی شرٹ کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصویر کے مطابق کرسٹیانو رونالڈو کو بدستور سات نمبرشرٹ پہننے کو ملے گی اور اسی لیے ان کےسعودی عرب میں چاہنے والوں نے اس شرٹ کو خریدنا شروع کردیا ہے۔
النصر کلب کے مداح پر امید ہیں کہ جب کیمرون کو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک لے جانے والے ونسنٹ ابوبکر اور کرسٹیانو رونالڈو فیلڈ پر ایک ساتھ ہوں گے تو ان کی ٹیم ناقابلِ تسخیر بن کر سامنے آئے گی۔
کرسٹیانو رونالڈو تاریخ کے مہنگے ترین ایتھلیٹ کیسے؟
کرسٹیانو رونالڈو کا کانٹریکٹ نہ صرف فٹ بال کی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے بلکہ کسی بھی اسپورٹس میں اس سے بڑا کانٹریکٹ کبھی بھی کسی کھلاڑی کو نہیں ملا۔
اسپورٹس صحافی فیبریزیو رومانو کے مطابق رونالڈو کو جو کانٹریکٹ ملا ہے، اس میں اگر اشتہاروں کی ڈیل کو شامل کیا جائے تو اس کی مالیت دو سو ملین یوروز سالانہ بنتی ہے۔
ایک اور صارف کے مطابق اگر اس ڈیل کو بریک کرکے دیکھا جائے تو ماہانہ انہیں 16 عشاریہ چھ سات ملین یوروز اور ہفتہ وار تین عشاریہ آٹھ ملین یوروز ملیں گے۔ جو آگے جاکر ہر منٹ کے 386 یوروز بن جاتے ہیں۔
یہی نہیں، سال میں سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے ایتھلیٹس میں دوسرے نمبر پر موجود لیونل میسی کو ان کا کلب 103 ملین یوروز دیتا ہے جو کہ رونالڈو سے کافی کم ہے۔
اس فہرست میں مایہ ناز باسکٹ بال کھلاڑی لیبرون جیمز 101 ملین یوروز ، ٹینس اسٹار راجر فیڈرر 76 ملین یوروز اور فٹ بالر نیمار 73 ملین یوروز کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔
اگر رونالڈو کے مجموعی کانٹریکٹ کا جائزہ لیا جائے تو اگلے ڈھائی سال میں وہ 847 ملین یوروز کمائیں گے جو پیرس سینٹ جرمن کی نمائندگی کرنے والے فرینچ کھلاڑی کلیان ایمباپے کے تین سالہ کانٹریکٹ سے زیادہ ہے۔
سن 2022 سے 2025 کے درمیان ایمباپے کو 630 ملین یوروز ملیں گے، جو رونالڈو کی آمدنی سے 217 ملین یوروز کم ہے۔
'رونالڈو کا فیصلہ ان کے پرس کے لیے اچھا، کریئر کے لیے برا'
بعض ناقدین رونالڈو کے ایسے اقدام پر خوش دکھائی نہیں دیتے۔ اُن کے بقول رونالڈو نے سعودی کلب سے معاہدہ کر کے اپنے صف اول کے کریئر کو ختم کر لیا ہے۔
بعض کا کہنا ہے کہ چیمپئنز لیگ جیسے بڑے ٹورنامنٹ پر بڑے چیک کو ترجیح دے کر رونالڈو نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اب وہ ریٹائرمنٹ کا سوچ رہے ہیں اور کریئر کے آخر چند برسوں میں وہ زیادہ دولت کمانا چاہتے ہیں۔
سابق کھلاڑیوں جیمی کیراگھر اور گیری نیول نے رونالڈو کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے افسوس ناک قرار دیا۔
نیول کے مطابق بہتر ہوتا اگر رونالڈو یہ سیزن یورپی کلب کی نمائندگی کرکے مکمل کرتے۔
جیمی کیراگھر کے بقول رونالدو کا کریئر اسی دن ختم ہوگیا تھا جس دن انہوں نے پیئرس مورگن کو ٹی وی انٹرویو دیاتھا اور لیونل میسی نے ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھائی تھی۔
صحافی بین ہیورڈ کے بقول رونالڈو نے جو بھی فیصلے کیے، وہ ان کی خواہشات کے مطابق نہیں کیے گئے۔ چیمپئنز لیگ میں شرکت کے لیے جب انہیں کوئی کلب نہ ملا تو اور جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے سب سے بڑے حریف نے سب سے بڑی ٹرافی جیت لی، تو وہ النصر کے ساتھ جڑ گئے۔
صحافی کولن ملار نے بھی رونالڈو کے سعودی عرب جانے کے فیصلے کو ایک 'پی آر ڈیزاسٹر' قرار دیا۔
مبصر ایڈریانو ڈیل مونٹے نے رونالڈو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شاید انہیں وہ ڈیل نہیں ملی جس کا انہوں نے سوچا تھا لیکن سعودی کلب کی نمائندگی کرکے وہ اس خطے میں فٹ بال کو پروان چڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ایک اور ویب سائٹ کے مطابق 19 جنوری کو لیونل میسی کی پیرس سینٹ جرمن کی ٹیم دو سعودی کلبوں النصر اور الحلال کی مشترکہ ٹیم سے ایک دوستانہ میچ کھیلے گی جس میں امکان ہے کہ میسی اور رونالڈو آمنے سامنے آئیں۔