بدھ کے روز ایک پولیس مانیٹرنگ گروپ نےبتایا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں لڑنے کے لئے ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کے اعلان پر وہاں ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں1300ے زیادہ لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
او وی ڈی انفو مانیٹرنگ گروپ نے روسی صدر کے صبح میں قوم سے خطاب کے بعد ملک کے 38 شہروں میں ریلیوں میں کم از کم 1332 لوگ شمار کئے جنہیں حراست میں لیا گیا۔
روس میں ان مظاہروں کے بعد سے یہ اب تک کے سب سے بڑے مظاہرے تھے جو فروری میں یوکرین پر روس کے حملے کے اعلان کے بعد ہوئے تھے۔
اے ایف پی کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ماسکو کے ایک مرکزی کاروباری علاقے میں پولیس نے کم از کم پچاس افراد کو حراست میں لیا۔
SEE ALSO: یوکرین جنگ: ’ پوٹن نے ریزرو فوج طلب کرکے ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے‘
روس کے سابق شاہی دارالحکومت سینٹ پیٹرس برگ میں اے ایف پی کے رپورٹروں نے مظاہرین کے ایک چھوٹے گروپ کو پولیس کے حصار میں دیکھا، جنہیں گرفتار کرکے پولیس نے بس میں چڑھا دیا۔
مظاہرین ریزرو فوجیوں کی طلبی اور فوجی نقل و حمل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
مظاہرین میں شامل ویسی لی فیڈروو نے جو کہ طالبہ ہیں، کہا کہ ہر شخص خوف زدہ ہے۔بقول ان کے ’’میں امن چاہتی ہوں، میں نہیں چاہتی کہ مجھے گولیاں چلانی پڑیں۔ لیکن باہر نکلنا بہت خطرناک ہے ورنہ اس سے کہیں زیادہ لوگ اس وقت یہاں ہوتے۔‘‘
SEE ALSO: پوٹن، یوکرین میں اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتے: امریکی فوجی حکامایک ساٹھ سالہ شخص نے جس نے اپنا آخری نام بتانے سے انکار کردیا، کہا کہ میں ریلی میں شریک ہونے کے لئے باہر نکلا تھا۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی ہر ایک کو گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے خود کو برا بنا لیا ہے اور اپنے نوجوانوں کو برباد کر رہی ہے۔
انٹر فیکس نیوز ایجنسی نے روسی وزارت داخلہ کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ اس نے غیر قانونی اجتماعات کرنےکی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مظاہرے روک دئیے گئے۔ اور جنہوں نے خلاف ورزیاں کیں انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں پولیس لے گئی ہے۔ ان کی تحقیقات ہو گی اور ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
پوٹن کے ٹی وی پر خطاب میں اس انتباہ کے بعد کہ وہ تمام دستیاب فوجی وسائل یو کرین میں استعمال کریں گے،روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو نے بدھ کے روز کہا کہ روس ابتدا ء میں تین لاکھ ریزرو فوجیوں کو طلب کرے گا۔