براہِ راست نشریات کے دوران روس کی یوکرین میں جنگ پر احتجاج کرنے والی روسی صحافی مارینا اوسینیکووا کو مختصر گرفتاری کے بعد رہا کر دیا گیاہے۔
رہائی کے بعد سماجی رابطے کے پلیٹ فارم فیس بک پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ گھر پر ہیں اور یہاں سب ٹھیک ہے۔ اب وہ جانتی ہیں کہ گھر سے نکلتے ہوئے پاسپورٹ اور اپنا بیگ ساتھ لے کر جانا چاہیے۔
ان کے وکیل دمتری زاخواتوف نے بتایا کہ ان کی مؤکلہ کو اس لیے حراست میں لیا گیا تھا کیوں کہ ان پر گزشتہ ہفتے ماسکو کی عدالت کے باہر حزب اختلاف کے کارکن الیایاشین کے حق میں بیان دیا تھا جس میں فوج کو 'بدنام' کرنے کا شبہ تھا۔الیا پر فوج سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کا الزام ہے۔
یوکرین میں افواج بھیجنے کے بعد روس نے فوج سے متعلق ایسی معلومات ، جسے حکام غلط تصور کرتے ہیں کے پھیلانے پر 15 برس تک قید کی سزا کا قانون منظور کیا تھا۔
البتہ روسی حکام نے ابھی تک مارینا کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
SEE ALSO: ’ایسی صورتِ حال کی توقع نہیں تھی‘؛ جنگ مخالف روس کی خاتون صحافیمارینا اوسینیکووا کی گرفتاری ایسے موقع پر سامنے آئی تھی جب چند دن پہلے ہی 44 سالہ صحافی نے کریملن کے نزدیک یوکرین جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرے میں انہوں نے ایک پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا تھا جس پر روس کی جانب سے یوکرین میں جاری جارحیت اور صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کی گئی تھی۔
قبل ازیں مارینا کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ان کے ساتھیوں نے لکھا تھاکہ مارینا زیر حراست ہیں اور ان کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں۔
اس پیغام کے ساتھ تین تصاویر بھی پوسٹ کی گئی تھیں جن میں دیکھا جاسکتا تھا کہ مارینا کو سائیکل پر سواری کرتے ہوئے پولیس اہلکار روک کر ایک سفید رنگ کی وین میں زبردستی بٹھا رہے ہیں۔
مارینا کے وکیل دمتری زاخواتوف نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ مارینا کو کہاں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مارینا کی گرفتاری کا تعلق ان کا حال ہی میں احتجاج کرنا ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں روس کے 'چینل ون' میں بطور ایڈیٹر کام کرنے والی مارینا اوسینیکووا شام کے وقت کی نشریات میں نمودار ہوئی تھیں۔ انہوں نے ایک پوسٹر اٹھا رکھا تھا جس میں انگریزی میں لکھا تھا ’’نو وار‘‘ یعنی جنگ نامنظور۔
SEE ALSO: روس کا امریکی میڈیا اداروں کے خلاف سخت اقدامات کا عندیہمارینا نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں انہوں نے ایک مظاہرے کے دوران ایک پلے کارڈ پکڑ رکھا تھا جس پر جنگ کے دوران بچوں کے قتل کی مذمت کے علاوہ پوٹن کو قاتل قرار دیا گیا تھا۔
روس میں اس قسم کے مظاہروں پر غلط معلومات اور فوج پر تنقید کے زمرے میں آنے کے باعث قانونی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے۔
مارچ میں ٹیلی ویژن پر احتجاج کرنے کے بعد مارینا دنیا بھر میں معروف ہوگئی تھیں۔ ان کے براہ راست نشریات میں مداخلت کرنے کی تصاویر دنیا بھر میں وائرل ہوئی تھیں۔
انہیں عارضی طور پر گرفتار کرنے کے بعد جرمانے کے ساتھ رہا کر دیا گیا تھا۔ اگرچہ زیادہ تر بین الاقوامی مبصرین نے ان کے مظاہرے پر ان کی تعریف کی تھی لیکن کچھ لوگوں نے ان پر تنقید بھی کی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
کچھ ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ پروی کنال نامی چینل میں کئی برس تک کام کرتی رہیں جو کریملن کے بیانیے کے قریب بتایا جاتا ہے۔
مارچ میں احتجاج کے واقعے کے بعد وہ چند مہینے ملک سے باہر رہیں تھیں۔ اس دوران انہوں نے جرمنی کے ایک اخبار ڈائی ویلٹ کے لیے بھی کام کیا تھا۔
جولائی کے اوائل میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی کسٹڈی کے سلسلے میں روس واپس جا رہی ہیں۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے اے ایف پی سے لیا گیا۔