ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن سے شروع ہونے والا سبیکا شیخ کا آخری سفر بالآخر کراچی کے عظیم پورہ قبرستان میں بدھ کی صبح اختتام کو پہنچا۔
سبیکا کی میت بدھ کی صبح 3 بج کر 55 منٹ پر غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے کراچی پہنچی تھی جسے بعد ازاں کراچی میں سپردِ خاک کردیا گیا۔
سبیکا کی میت وصول کرنے کے لیے والد عبدالعزیز شیخ، تایا جلیل شیخ، امریکی قونصل جنرل جون وارنر، قریبی رشتے دار اور سیاسی شخصیات کراچی ائیرپورٹ کے کارگو کمپلیکس پر موجود تھیں۔
صوبائی حکومت میں وزیرِ بلدیات جام خان شورو، صوبے کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے علی رضا عابدی و کامران ٹیسوری، تحریکِ انصاف کے فیصل واوڈا اور حلیم عادل شیخ، پاک سر زمین پارٹی کے رہنما ارتضیٰ فاروقی، ندیم راضی اور دیگر لوگوں کی بڑی تعداد بھی میت کی کراچی آمد کے موقع پر موجود تھی۔
سبیکا شیخ کی میت کو ایئرپورٹ سیکورٹی فورس کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور 'اے ایس ایف' کی ایمبولینس میں ہی سبیکا کی میت ایئرپورٹ سے گلشنِ اقبال بلاک 10 میں واقع رہائش گاہ لائی گئی۔
سبیکا گلشن اقبال کی رہائشی تھیں۔ ان کی نمازِ جنازہ اسی علاقے کے حکیم سعید گراؤنڈ میں اداکی گئی جبکہ تدفین عظیم پورہ قبرستان شاہ فیصل کالونی میں ان کی دادی کی قبر کے پہلو میں ہوئی۔
نمازِ جنازہ میں صوبے کے گورنر محمد زبیر، وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ، وزیرِ داخلہ سہیل انور سیال کے ساتھ ساتھ جماعتِ اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان، پاک سر زمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال، پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ اور دیگر اہم شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سبیکا کے والد عبدالعزیز شیخ نے اس موقع پر میڈیا سے مختصر بات چیت میں کہا کہ تمام افراد کی ہمدردی کے باعث ہمارا غم ہلکا ہوا ہے۔ وزیرِ اعظم میرے گھر آئے تو مجھے لگا کہ جیسے 20 کروڑ عوام نے مجھ سے تعزیت کرلی۔
سبیکا کے تایا جلیل شیخ کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے ہمیں اس قسم کے واقعات کو روکنا ہوگا۔
کراچی سے قبل سبیکا کی نمازِ جنازہ ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں بھی ادا کی گئی تھی جس میں امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔
اس موقع پر سبیکا کے قریبی لوگوں کے ساتھ ساتھ امریکہ میں سبیکا کی میزبان امریکی فیملی بھی موجود تھی۔ خاتون میزبان اس موقع پر اپنے جذبات قابو میں نہ رکھ سکیں اور زار و قطار روتی رہیں جبکہ خاندان کے سربراہ نے سبیکا کو قدرت کا سب سے قیمتی تحفہ قرار دیا۔
سبیکا ریاست ٹیکساس کے شہر سانتافی کے ایک ہائی اسکول میں کینیڈی لوگر یوتھ ایکسچینج اینڈ اسٹڈی اسکالر شپ پروگرام کے تحت زیرِ تعلیم تھیں۔ وہ 21 اگست 2017ء کو امریکا گئی تھیں اور 9 جون کو انہیں واپس آنا تھا تاہم 18 مئی کو اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں سبیکا سمیت نو طلبہ اور ایک ٹیچر موت کا نشانہ بن گئے تھے۔