میرے ہوتے ہوئے آئین سے انحراف نہیں ہوگا: چیف جسٹس

فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ’’جوڈیشل مارشل لاء کی باتیں منصوبہ بندی کے تحت اڑائی جا رہی ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’پاکستان کے آئین میں عام انتخابات کے التوا کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس ملک میں جمہوریت ہوگی اور آئین کی بالادستی قائم رہے گی۔ میرے ہوتے ہوئے آئین سے انحراف نہیں ہوگا‘‘۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں اہم مقدمات کی سماعت کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بلڈنگ میں عاصمہ جہانگیر ہال اور آڈیٹوریم کا افتتاح کیا اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بلڈنگ سے سپرہم کورٹ جانے والی سڑک کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔

تقریب سے خطاب چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ’’آئین میں الیکشن کےالتوا کی کوئی گنجائش نہیں۔ انتخابات میں تاخیر نہیں ہوگی۔ یہ مقررہ وقت پر ہوں گے‘‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’میرے ہوتے ہوئے آئین سےانحراف نہیں ہوگا۔ ملک میں کسی مارشل لاء کی گنجائش نہیں ہے۔ جوڈیشل مارشل لا صرف لفظی سوچ ہے۔ اس پر ہنسی آسکتی ہے۔ ملک میں صرف جمہوریت۔ آئین کی پاسداری ہوگی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں اور اگر ایسا ہوا تو میں اسے اپنی بھرپور طاقت سے روکنے کی کوشش کروں گا اور اگر ایسا نہیں کر پایا تو گھر چلا جاؤں گا۔ لیکن اس مارشل لاء کی توثیق نہیں کروں گا‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’کسی بات کا جواب دوں تو دوست خود سےمطلب نکال لیتے ہیں۔ خدمت، انصاف کیلئے بیٹھے ہیں، مسائل پیدا کرنے کیلئے نہیں‘‘۔

عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر بہت بہادر خاتون تھیں۔ ان کو ہمیشہ بہن کی طرح سمجھتا تھا۔ بہن کو کبھی ریلیف نہیں دیتا تھا۔ اس کا انہوں نے گلا بھی کیا تھا‘‘۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’انسانی حقوق سے متعلق جلسوں میں عاصمہ جہانگیر سب سے آگےہوتی تھیں۔ عاصمہ جہانگیر دلیر خاتون تھیں، انہوں نے سچ کی آواز پر ہمیشہ لبیک کی‘‘۔