محکمہٴخارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بہاول خان اور کمانڈر نذیر گروپ نے عہد کیا ہے کہ گروپ کی کارروائیاں جاری رہیں گی، جن میں القاعدہ کی حمایت کےساتھ افغانستان میں حملے کرنا شامل ہے
واشنگٹن —
امریکی محکمہٴ خارجہ نےکمانڈر نذیر گروپ سےتعلق رکھنے والے بہاول خان کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔
محکمہٴخارجہ کے ترجمان کی طرف سےمنگل کو جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ، امریکی تحویل میں وہ ساری ملکیت جس میں بہاول خان کا کوئی مفاد وابستہ ہو منجمد کر دی گئی ہے، اور امریکیوں پر اُن سے کسی قسم کی مالی لین دین کی ممانعت ہوگی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2013ء میں بہاول خان کو کمانڈر نذیر گروپ کا نیا لیڈر مقرر کیا گیا تھا۔ یہ گروپ تربیتی کیمپ چلاتا ہے، خودکش بمبار روانہ کرتا ہے، القاعدہ کے جنگجوؤں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کے خلاف سرحد پار پُر تشدد کارروائیاں کرتا ہے۔
’ساتھ ہی، یہ گروپ افغانستان میں بین الاقوامی افواج پر حملے کرتا ہے۔ یہی گروپ افغانستان اور پاکستان میں سویلینز کے خلاف قتل اور ڈر خوف پھیلانے کی کارروائیوں کا بھی ذمہ دار ہے۔‘
اِس سے قبل، بہاول خان جنوبی وزیرستان میں اِسی گروپ کا نائب کمانڈر رہ چکا ہے اور 1990ء کی دہائی میں طالبان کے ساتھ مل کر لڑائی لڑ چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بہاول خان اور کمانڈر نذیر گروپ نے عہد کیا ہے کہ گروپ کی کارروائیاں جاری رہیں گی، جن میں القاعدہ کی حمایت کےساتھ افغانستان میں حملے کرنا شامل ہے۔
محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ کمانڈر نذیر گروپ افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے خلاف متعدد حملوں کی پشت پناہی کرتا رہا ہے، جب کہ گروپ پاکستان میں حملے کرنے کی بھی شہرت رکھتا ہے۔ مثلاً گروپ نے مارچ 2008ء میں پاکستان کے جنوبی وزیرستان علاقے میں زری نور کے فوجی برگیڈ کے ہیڈکوارٹرز پر دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد سے حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جس میں پانچ پاکستانی فوجی ہلاک اور 11زخمی ہوئے۔
مئی2011ء میں گروپ نے جنگ بندی کا سمجھوتا توڑتے ہوئے وانا میں میزائلوں اور راکٹوں کی مدد سے پاکستانی فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔
اس سے پیشتر، 26فروری 2013ء کو امریکی محکمہ‘خارجہ نے کمانڈر نذیر گروپ اور نائب کمانڈر ملنگ وزیر کو دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔
محکمہٴخارجہ کے ترجمان کی طرف سےمنگل کو جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ، امریکی تحویل میں وہ ساری ملکیت جس میں بہاول خان کا کوئی مفاد وابستہ ہو منجمد کر دی گئی ہے، اور امریکیوں پر اُن سے کسی قسم کی مالی لین دین کی ممانعت ہوگی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2013ء میں بہاول خان کو کمانڈر نذیر گروپ کا نیا لیڈر مقرر کیا گیا تھا۔ یہ گروپ تربیتی کیمپ چلاتا ہے، خودکش بمبار روانہ کرتا ہے، القاعدہ کے جنگجوؤں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کے خلاف سرحد پار پُر تشدد کارروائیاں کرتا ہے۔
’ساتھ ہی، یہ گروپ افغانستان میں بین الاقوامی افواج پر حملے کرتا ہے۔ یہی گروپ افغانستان اور پاکستان میں سویلینز کے خلاف قتل اور ڈر خوف پھیلانے کی کارروائیوں کا بھی ذمہ دار ہے۔‘
اِس سے قبل، بہاول خان جنوبی وزیرستان میں اِسی گروپ کا نائب کمانڈر رہ چکا ہے اور 1990ء کی دہائی میں طالبان کے ساتھ مل کر لڑائی لڑ چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بہاول خان اور کمانڈر نذیر گروپ نے عہد کیا ہے کہ گروپ کی کارروائیاں جاری رہیں گی، جن میں القاعدہ کی حمایت کےساتھ افغانستان میں حملے کرنا شامل ہے۔
محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ کمانڈر نذیر گروپ افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے خلاف متعدد حملوں کی پشت پناہی کرتا رہا ہے، جب کہ گروپ پاکستان میں حملے کرنے کی بھی شہرت رکھتا ہے۔ مثلاً گروپ نے مارچ 2008ء میں پاکستان کے جنوبی وزیرستان علاقے میں زری نور کے فوجی برگیڈ کے ہیڈکوارٹرز پر دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد سے حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جس میں پانچ پاکستانی فوجی ہلاک اور 11زخمی ہوئے۔
مئی2011ء میں گروپ نے جنگ بندی کا سمجھوتا توڑتے ہوئے وانا میں میزائلوں اور راکٹوں کی مدد سے پاکستانی فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔
اس سے پیشتر، 26فروری 2013ء کو امریکی محکمہ‘خارجہ نے کمانڈر نذیر گروپ اور نائب کمانڈر ملنگ وزیر کو دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔