ٹیلی کانفرنس میں اِس بات کی نشاندہی کی گئی کہ حکومت، مالکان، خریدار اور مزدور تنظیموں کے نمائندوں کو مل بیٹھ کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ بنگلہ دیشی محنت کشوں کی حفاظت اور اُن کے حالاتِ کار کو بہتر بنایا جا سکے
واشنگٹن —
امریکی محکمہٴخارجہ، محکمہٴمحنت اور امریکی ادارہ برائے تجارت کے نمائندے نے بدھ کو بنگلہ دیشی ملبوسات کی صنعت کے امریکی خریداروں کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس کال کے ذریعے اجلاس کیا۔
ٹیلی کانفرنس میں کپڑے سازی اور سلائی سے وابستہ کارکنوں کے حقوق کے تحفظ اور اُن کے حالاتِ کار کی بہتری کےسلسلے میں اقدام کرنے اور اِس جاری عمل میں نجی شعبے کی معاونت کے معاملے پر غور و خوض کیا گیا۔
بعد ازاں، محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی اور وسط ایشیائی امور کے بارے میں معاون وزیر خارجہ، رابرٹ او بلیک اور محنت کے بین الاقوامی امور سے متعلق نمائندہ ٴخصوصی، باربرا شیلور نے محکمہٴخارجہ کی نمائندگی کی۔
بلیک اور شیلر نے اِس بات کی طرف توجہ دلائی کہ ’رانا پلازہ‘ میں ہونے والے سانحےنے ایک بار پھر اِس بات کی نشاندہی کی ہے کہ حکومت، مالکان، خریدار اور مزدور تنظیموں کے نمائندوں کو مل بیٹھ کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ بنگلہ دیشی محنت کشوں کی حفاظت اور اُن کے پیشہ وارانہ حالاتِ کار کو بہتر بنایا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور بنگلہ دیش دونوں نے اِس بات میں دلچسپی کا اظہار کیا کہ بنگلہ دیش کے برآمدی شعبے کا فروغ کارکنوں کے تحفظ، کام کی بہتر سہولیات یا محنت کشوں کے بنیادی حقوق سے بڑھ کر نہیں ہے۔
محکمہٴخارجہ نے امریکی خریداروں پر زور دیا کہ حکومت بنگلہ دیش اور بنگلہ دیش کی ملبوسات کے برآمد کنندگان کے علاوہ سول سوسائٹی اور محنت کشوں کے گروپوں کے ساتھ ربط پیدا کرنے کے سلسلےمیں تگ و دو کی جائے، جن میں کارخانوں میں کام کے ماحول کو محفوظ بنانا، اور آتشزدگی کی صورت میں اقدامات لینے کا خاص خیال رکھا جانا شامل ہے، جس میں تحفظ کا ماحول اور آگ بجھانے والے عملے کی ضروریات کو مدِ نظر رکھا جائے۔
محکمہٴ خارجہ نے امریکی خریداروں پر سختی سے زور دیا کہ وہ آپس کے رابطے کو بڑھائیں، جس کاوش میں حکومت بنگلہ دیش اور بنگلہ دیشی ملبوسات تیار کرنے والے اور برآمد کنندگان کے علاوہ سول سوسائٹی اور محنت کشوں کے گروپ شامل ہوں۔
اِس سلسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کارخانے کے تحفظ، آتشزدگی کی کسی صورتِ حال سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ خطرات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کارکنوں کے معاوضے میں خطیر رقم کا اضافہ لانے اور آگ بجھانے والے عملےکی خدمات شامل ہیں۔
محکمہٴ خارجہ نے ملبوسات کے خریداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تشویش کے بارے میں بنگلہ دیشی گارمنٹ تیار کنندگان اور برآمد کرنے والوں کے علاوہ حکومت بنگلہ دیش کے مطلع کریں۔
ٹیلی کانفرنس میں کپڑے سازی اور سلائی سے وابستہ کارکنوں کے حقوق کے تحفظ اور اُن کے حالاتِ کار کی بہتری کےسلسلے میں اقدام کرنے اور اِس جاری عمل میں نجی شعبے کی معاونت کے معاملے پر غور و خوض کیا گیا۔
بعد ازاں، محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ جنوبی اور وسط ایشیائی امور کے بارے میں معاون وزیر خارجہ، رابرٹ او بلیک اور محنت کے بین الاقوامی امور سے متعلق نمائندہ ٴخصوصی، باربرا شیلور نے محکمہٴخارجہ کی نمائندگی کی۔
بلیک اور شیلر نے اِس بات کی طرف توجہ دلائی کہ ’رانا پلازہ‘ میں ہونے والے سانحےنے ایک بار پھر اِس بات کی نشاندہی کی ہے کہ حکومت، مالکان، خریدار اور مزدور تنظیموں کے نمائندوں کو مل بیٹھ کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ بنگلہ دیشی محنت کشوں کی حفاظت اور اُن کے پیشہ وارانہ حالاتِ کار کو بہتر بنایا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور بنگلہ دیش دونوں نے اِس بات میں دلچسپی کا اظہار کیا کہ بنگلہ دیش کے برآمدی شعبے کا فروغ کارکنوں کے تحفظ، کام کی بہتر سہولیات یا محنت کشوں کے بنیادی حقوق سے بڑھ کر نہیں ہے۔
محکمہٴخارجہ نے امریکی خریداروں پر زور دیا کہ حکومت بنگلہ دیش اور بنگلہ دیش کی ملبوسات کے برآمد کنندگان کے علاوہ سول سوسائٹی اور محنت کشوں کے گروپوں کے ساتھ ربط پیدا کرنے کے سلسلےمیں تگ و دو کی جائے، جن میں کارخانوں میں کام کے ماحول کو محفوظ بنانا، اور آتشزدگی کی صورت میں اقدامات لینے کا خاص خیال رکھا جانا شامل ہے، جس میں تحفظ کا ماحول اور آگ بجھانے والے عملے کی ضروریات کو مدِ نظر رکھا جائے۔
محکمہٴ خارجہ نے امریکی خریداروں پر سختی سے زور دیا کہ وہ آپس کے رابطے کو بڑھائیں، جس کاوش میں حکومت بنگلہ دیش اور بنگلہ دیشی ملبوسات تیار کرنے والے اور برآمد کنندگان کے علاوہ سول سوسائٹی اور محنت کشوں کے گروپ شامل ہوں۔
اِس سلسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ کارخانے کے تحفظ، آتشزدگی کی کسی صورتِ حال سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ خطرات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کارکنوں کے معاوضے میں خطیر رقم کا اضافہ لانے اور آگ بجھانے والے عملےکی خدمات شامل ہیں۔
محکمہٴ خارجہ نے ملبوسات کے خریداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تشویش کے بارے میں بنگلہ دیشی گارمنٹ تیار کنندگان اور برآمد کرنے والوں کے علاوہ حکومت بنگلہ دیش کے مطلع کریں۔