’ہمت اور جراٴتمندی کے ہر عمل کے پیچھے، ہر بلاگ کے شائع کیے جانے میں، اور کمیونٹی کے ہر اجلاس میں اِن خواتین نے لاکھوں کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے، دیرپہ تبدیلی لانے کے مشعل راہ اہداف کو پورا کرنے کا کام سرانجام دیا‘: مشیل اوباما
واشنگٹن —
خواتین کے بین الاقوامی دِن کی مناسبت سے جمعے کے دِن محکمہ خارجہ میں ہونے والی ایک تقریب میں دنیا بھر کی نو سرگرم خواتین کارکنوں کی خدمات کے اعتراف میں اُنھیں تمغے دیےگئے۔
اِن سرکردہ سرگرم کارکنوں نے خواتین کےحقوق کے لیے نمایاں کام کیا ہے اور عورتوں کو بااختیار بنانے کےسلسلے میں ’باہمت اور قائدانہ صلاحیت‘ کا مظاہرہ کیا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور خاتون اول، مشیل اوباما نے جمعے کو امریکی محکمہٴ خارجہ میں حوصلہ مند خواتین کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب کی صدارت کی۔
اس موقع پر، مشیل اوباما نے کہا کہ ہمت اور جراٴتمندی کے ہر عمل کے پیچھے، ہر بلاگ کے شائع کیے جانے میں، اور کمیونٹی کے ہر اجلاس میں اِن خواتین نے لاکھوں کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے، دیرپہ تبدیلی لانے کے مترادف مشعل راہ اہداف کو پورا کرنے کا کام سرانجام دیا۔
جن خواتین کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اُن میں افغانستان کے قومی استغاثے کے یونٹ سے تعلق رکھنے والی فرسٹ سارجنٹ ملالئی بہادری؛ اور چین کے تبتی شہروں کے انسانی حقوق کے بارے میں کھل کر بات کرنے والی تبت کی معروف مصنفہ زیرنگ ووزر شامل ہیں۔ ووزر تقریب میں موجود نہیں تھیں، کیونکہ اُنھیں چینی حکام نے پاسپورٹ جاری نہیں کیا۔
ہُندوراز، نائجیریا، روس، صومالیہ، شام، بھارت اور ویتنام سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم خواتین کارکن تقریب میں موجود تھیں، جنھیں تمغے سجائے گئے۔
اس طرح کی تقاریب 2007ء سے ہر سال منعقد کی جاتی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ مصر سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم کارکن، سمیرا ابراہیم کو مبینہ طور پر یہودی مخالف اور امریکہ مخالف بیانات دینے کی پاداش میں ’وومین آف کریج ایوارڈ‘ عطا نہیں کر رہا۔
محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریا نُلینڈ نے کہا ہے کہ اُن (سمیرا ابراہیم) کے چند بیانات کو مد نظر نہیں رکھا گیا، جو امریکی اقدار کے سریحاً خلاف ہیں اور جنھیں اُنھوں نے دینا مناسب سمجھا۔
بھارت کی جس خاتون کو بعد از مرگ بہادری اور حوصلہ مندی کا تمغہ دیا گیا وہ ’نِربھیا‘ کے نام سے جانی جاتی تھیں اور جن کے ساتھ دہلی میں ظالمانہ گینگ ریپ کی واردات ہوئی اور جو بعد ازاں زندگی کی بازی ہار گئیں۔
اس باہمت خاتون کے ساتھ ہونے والے واقع کے بعد بھارت بھر میں خواتین کے تحفظ کے لیے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
اِن سرکردہ سرگرم کارکنوں نے خواتین کےحقوق کے لیے نمایاں کام کیا ہے اور عورتوں کو بااختیار بنانے کےسلسلے میں ’باہمت اور قائدانہ صلاحیت‘ کا مظاہرہ کیا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور خاتون اول، مشیل اوباما نے جمعے کو امریکی محکمہٴ خارجہ میں حوصلہ مند خواتین کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب کی صدارت کی۔
اس موقع پر، مشیل اوباما نے کہا کہ ہمت اور جراٴتمندی کے ہر عمل کے پیچھے، ہر بلاگ کے شائع کیے جانے میں، اور کمیونٹی کے ہر اجلاس میں اِن خواتین نے لاکھوں کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے، دیرپہ تبدیلی لانے کے مترادف مشعل راہ اہداف کو پورا کرنے کا کام سرانجام دیا۔
جن خواتین کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اُن میں افغانستان کے قومی استغاثے کے یونٹ سے تعلق رکھنے والی فرسٹ سارجنٹ ملالئی بہادری؛ اور چین کے تبتی شہروں کے انسانی حقوق کے بارے میں کھل کر بات کرنے والی تبت کی معروف مصنفہ زیرنگ ووزر شامل ہیں۔ ووزر تقریب میں موجود نہیں تھیں، کیونکہ اُنھیں چینی حکام نے پاسپورٹ جاری نہیں کیا۔
ہُندوراز، نائجیریا، روس، صومالیہ، شام، بھارت اور ویتنام سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم خواتین کارکن تقریب میں موجود تھیں، جنھیں تمغے سجائے گئے۔
اس طرح کی تقاریب 2007ء سے ہر سال منعقد کی جاتی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ مصر سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی سرگرم کارکن، سمیرا ابراہیم کو مبینہ طور پر یہودی مخالف اور امریکہ مخالف بیانات دینے کی پاداش میں ’وومین آف کریج ایوارڈ‘ عطا نہیں کر رہا۔
محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریا نُلینڈ نے کہا ہے کہ اُن (سمیرا ابراہیم) کے چند بیانات کو مد نظر نہیں رکھا گیا، جو امریکی اقدار کے سریحاً خلاف ہیں اور جنھیں اُنھوں نے دینا مناسب سمجھا۔
بھارت کی جس خاتون کو بعد از مرگ بہادری اور حوصلہ مندی کا تمغہ دیا گیا وہ ’نِربھیا‘ کے نام سے جانی جاتی تھیں اور جن کے ساتھ دہلی میں ظالمانہ گینگ ریپ کی واردات ہوئی اور جو بعد ازاں زندگی کی بازی ہار گئیں۔
اس باہمت خاتون کے ساتھ ہونے والے واقع کے بعد بھارت بھر میں خواتین کے تحفظ کے لیے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔