پاکستان کی حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر کے خطرے کے پیش نظر شہریوں کے لیے باہر نکلتے وقت چہرے پر ماسک کا استعمال لازی قرار دے دیا ہے۔
بدھ کو اپنے تازہ فیصلے میں این سی او سی نے وباء کے پھیلاؤ کے پیش نظر ملک بھر میں تمام شاپنگ مالز، دکانیں اور مارکیٹس رات 10 بجے بند کرنے کی ہدایت جاری کر دیں ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں تفریح گاہیں اور پبلک پارکس بھی شام 6 بجے بند کر دیے جائیں گے۔
کرونا وائرس کے حوالے سے قائم قومی رابطہ کمیٹی (این سی او سی) نے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو سخت کرنے کا یہ فیصلہ کرونا وائرس کے فعال مریضوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کرنے کے بعد کیا ہے۔
ماہرین صحت کا بھی کہنا ہے سرد موسم کے باعث پچھلی لہر میں قوت مدافعت کھونے والوں کے لیے کرونا وائرس کی نئی لہر پہلے سے شدید ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کہتے ہیں کہ ملک میں کرونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے اور پابندیوں میں مزید سختی ناگزیر نظر آتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ آج سے چند دن قبل کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 400 سے 500 کے درمیان تھی جو کہ حالیہ دنوں میں بڑھ کر 700 اور 750 تک یومیہ ہو چکی ہے۔
ان کے بقول کرونا وائرس ٹیسٹ کی مثبت شرح اور اموات میں بھی اضافہ دیکھا گیا یے۔ وباء کے پھیلنے کی وجوہات میں حفاظتی تدابیر نظرانداز کرنا اور پابندیوں پر مؤثر عمل درآمد نہ ہونا شامل ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کے پیشِ نظر این سی او سی نے کہا ہے کہ اگر صورتِ حال مزید خراب ہوئی تو دوبارہ لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔
قومی رابطہ کمیٹی برائے کرونا وائرس کے مطابق اس وقت ملک بھر کے 11 شہروں میں چار ہزار سے زائد مقامات لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں جس کا مقصد ان علاقوں سے وباء کو منتقل ہونے سے روکنا ہے۔
ماہرین صحت کا بھی کہنا ہے کہ موسم کی تبدیلی اور حفاظتی تدابیر پر مکمل عمل درآمد نہ کرنا وباء کو پھیلاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
قومی ادارہ صحت سے وابستہ ڈاکٹر ممتاز علی خان کہتے ہیں کہ سرد موسم اور اس کے باعث نزلہ، زکام، کھانسی جیسی بیماریاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے سازگار حالات پیدا کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وباء میں مبتلا افراد کی شرح میں اضافہ ثابت کرتا ہے کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ڈاکٹر ممتاز علی خان کا کہنا ہے کہ اپنی قوت مدافعت یا موسم کے باعث گزشتہ لہر میں وباء کا مقابلہ کرنے والے افراد کو نئی لہر زیادہ متاثر کر سکتی ہے۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر افتخار برنی کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر ایک خدشہ نہیں بلکہ باقاعدہ طور پر آ چکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خاصی تعداد میں کرونا وائرس کے کیسز آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے کیسز کی یہ تعداد اتنے بڑے پیمانے پر نہیں جو کہ گزشتہ لہر کے انتہائی ایام میں تھی، تاہم ان کے بقول پھر بھی موجودہ صورت حال تشویش ناک ہے۔
ڈاکٹر افتخار برنی نے کہا کہ کرونا کی پہلی وباء ختم نہیں ہوئی تھی کہ دوسری لہر آ گئی ہے جس کی بنیادی وجہ معاشرے کی جانب سے مجموعی طور پر سماجی فاصلے اور حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد نہ کیا جانا یے۔
پاکستان میں گزشتہ روز 830 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد فعال کیسز کی تعداد 11 ہزار 520 ہو گئی ہے۔
ملک میں مجموعی طور پر اب تک 3 لاکھ 29 ہزار 710 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جس میں سے 3 لاکھ 11 ہزار 440 صحت یاب جب کہ 6 ہزار 750 انتقال کر چکے ہیں۔