'الیکشن ایکٹ میں ترمیم نہ بھی ہوتی تو بھی الیکٹرانک ووٹںگ مشین پر سوال اُٹھتے'

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ آف پاکستان نے بھی الیکشن ایکٹ میں ترامیمی بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے ذریعے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم کو ختم کردیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے گزشتہ حکومت کی گئی قانون سازی قابل عمل نہیں تھی لہذا آئندہ انتخابات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم 'پلڈاٹ' کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ اگر یہ نیا قانون منظور نہ کروایا جاتا تو بھی آئندہ انتخابات میں ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں مل سکتا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ای وی ایم اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کا قانون بہت غیر حقیقی تھا جس پر آئندہ انتخابات میں عمل درآمد ممکن نہیں تھا۔

اُن کے بقول تحریکِ انصاف کی حکومت نے جو قانون سازی کی تھی اس میں یہ شق موجود تھی کہ ای وی ایم اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے اگر الیکشن کمیشن کے ووٹ کو خفیہ رکھنے اور اس کے تحفظ کے حوالے سے شکوک ہوں تو اس پر عمل درآمد روک سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب تک محفوظ ٹیکنالوجی کا حصول نہیں ہو جاتا الیکٹرانک ووٹنگ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

SEE ALSO: حکومت بیرونِ ملک پاکستانیوں کو اسمبلی میں نشستیں دینے کے لیے تیار، عمران خان کو مذاکرات کی پیش کش


احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ عملی طور پر نئے قانون کے منظور کیے جانے کے بعد بھی وہی صورت حال رہے گی۔ لیکن عام تاثر یہی جائے گا کہ موجودہ قانون سازی کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون سازی کے مطابق الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ سیکریسی کو مدِنظر رکھ کر بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانی عام انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں۔

وہ کہتے ہیں کہ نئی قانون سازی میں بھی الیکشن کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے بارے میں تجرباتی عمل کرکے اس کی جائزہ رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کرے۔

تحریکِ انصاف کے سینیٹرز کا احتجاج

سینیٹ میں تحریک انصاف کے ممبران نے قانون سازی کی منظوری کی شدید مخالفت کی اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس پر آکر احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

تحریک انصاف کے پارلیمانی رہنما شہزاد وسیم نے کہا کہ ہم کسی کوسمندرپارپاکستانیوں کے ووٹ کے حق پرڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے اور ای وی ایم پرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ایوانِ بالا سے انتخابات کے ترمیمی بل 2022 کی سینیٹ سے شق وار منظوری لی گئی جس کے تحت الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے پائلٹ پروجیکٹس کر سکتا ہے تاکہ اس طرح کی ووٹنگ کی تیکنیکی افادیت، رازداری، سیکیورٹی اور مالی امکانات کا پتا لگایا جاسکے۔

سیکشن 103 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں ای وی ایم اور بائیو میٹرک تصدیق کے نظام کے استعمال کے لیے پائلٹ پراجیکٹس کر سکتا ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کرانے پر الیکشن کمیشن اور ایوان میں بہت سے اعتراضات اٹھائے گئے ۔ لیکن گزشتہ حکومت نے انہیں نظر انداز کرتے ہوئے بہت کم فرق سے اس بل کو قومی اسمبلی سے منظور کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ قواعد کو نظر انداز کرتے ہوئے اس بل کو منظور کیا گیا لیکن پورے ملک میں ایک ہی وقت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔

اعظم تارڑ نے کہا کہ اتحادی حکومت چاہتی ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں نمائندگی ہو اور اگر عمران خان سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو اصلاحات کمیٹی میں آئیں اور اس قانون سازی کی حمایت کریں۔

احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی پارلیمنٹ میں نشستیں مختص کرنا ایک قابل عمل تجویز ہے جو کہ خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کی طرح جماعتوں کو جیتی جانے والی نشتوں کی شرح کے اعتبار سے تفویض کی جائیں گی۔

وہ کہتے ہیں کہ اس نئی قانون سازی سے الیکشن کمیشن کے اعتراضات بھی دور ہوگئے ہوں گے کیونکہ الیکشن کمیشن بھی اس تذبذب میں تھا کہ آئندہ انتخابات میں کیا طریقہؐ کار اپنایا جانا ہے۔