سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام سے متعلق بل میں ترمیم کے لیے ساٹھ ووٹ درکار تھے جبکہ محض چھ ووٹوں کی کمی سے اسے منظور نہیں کیا جا سکا۔ چون سینیٹرز نے اس بل کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔
امریکی سینیٹ نے اسلحہ خریدنے کے لیے خریدار کے ماضی کی جانچ پڑتال کے طریقہ ِ کار کو وضع کرنے کا بل مسترد کر دیا ہے۔ گو کہ امریکہ میں حالیہ عوامی رائے عامہ کے جائزوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکی عوام اس نوعیت کے اقدامات کا نفاذ چاہتے ہیں۔
سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام سے متعلق بل میں ترمیم کے لیے ساٹھ ووٹ درکار تھے جبکہ محض چھ ووٹوں کی کمی سے اسے منظور نہیں کیا جا سکا۔ چون سینیٹرز نے اس بل کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔
اگر سینیٹ میں اس بل کو منظور کر لیا جاتا تو اسلحہ خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال کو قانونی حیثیت حاصل ہو جاتی۔ جس کی رُو سے خریدار ماضی میں اسلحہ خریدنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر اسلحے سے متعلق شوز یا مواد دیکھنے کے بارے میں بھی بتانے کا پابند ہوتا۔
صدر باراک اوباما نے سینیٹ میں اس ترمیم کے پاس نہ ہونے کو واشنگٹن کے لیے ایک ’شرمناک‘ دن قرار دیا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اسلحہ رکھنے کے حامیوں اور اتحادیوں نے اس بل کے بارے میں جان بوجھ کر غلط بیانی سے کام لیا اور جن سینیٹرز نے اس بل کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے انہوں نے خوف کی وجہ سے اپنا ووٹ اس بل کی مخالفت میں دیا۔
گزشتہ برس دسمبر میں ریاست کنیٹی کٹ کے ایک اسکول میں فائرنگ سے چھبیس بچے اور ٹیچر ہلاک ہو گیا تھا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد سے صدر اوباما اسلحے سے متعلق نئے قوانین کے نفاذ کے لیے پوری شد و مد سے زور دیتے رہے ہیں۔
امریکہ میں عوامی رائے عامہ کے جائزے بتاتے ہیں کہ نوے فیصد امریکی اسلحہ خریدنے کے لیے خریدار کے ماضی کی جانچ پڑتال کے طریقہ کار پر عمل درآمد ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف امریکہ میں اسلحہ رکھنے والوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ اس طریقے کی مخالفت کرتی ہے۔ ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ کا کہنا ہے کہ یہ بل آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام سے متعلق بل میں ترمیم کے لیے ساٹھ ووٹ درکار تھے جبکہ محض چھ ووٹوں کی کمی سے اسے منظور نہیں کیا جا سکا۔ چون سینیٹرز نے اس بل کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔
اگر سینیٹ میں اس بل کو منظور کر لیا جاتا تو اسلحہ خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال کو قانونی حیثیت حاصل ہو جاتی۔ جس کی رُو سے خریدار ماضی میں اسلحہ خریدنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر اسلحے سے متعلق شوز یا مواد دیکھنے کے بارے میں بھی بتانے کا پابند ہوتا۔
صدر باراک اوباما نے سینیٹ میں اس ترمیم کے پاس نہ ہونے کو واشنگٹن کے لیے ایک ’شرمناک‘ دن قرار دیا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اسلحہ رکھنے کے حامیوں اور اتحادیوں نے اس بل کے بارے میں جان بوجھ کر غلط بیانی سے کام لیا اور جن سینیٹرز نے اس بل کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے انہوں نے خوف کی وجہ سے اپنا ووٹ اس بل کی مخالفت میں دیا۔
گزشتہ برس دسمبر میں ریاست کنیٹی کٹ کے ایک اسکول میں فائرنگ سے چھبیس بچے اور ٹیچر ہلاک ہو گیا تھا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد سے صدر اوباما اسلحے سے متعلق نئے قوانین کے نفاذ کے لیے پوری شد و مد سے زور دیتے رہے ہیں۔
امریکہ میں عوامی رائے عامہ کے جائزے بتاتے ہیں کہ نوے فیصد امریکی اسلحہ خریدنے کے لیے خریدار کے ماضی کی جانچ پڑتال کے طریقہ کار پر عمل درآمد ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف امریکہ میں اسلحہ رکھنے والوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ اس طریقے کی مخالفت کرتی ہے۔ ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ کا کہنا ہے کہ یہ بل آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔