|
ویب ڈیسک _ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک میں ہونے والے پرتشدد ہنگاموں کے بعد بھارت فرار ہونے والی معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔
جمعرات کو بنگلہ دیشی حکومت کے اس اقدام کے بعد بھارت میں کئی روز سے مقیم شیخ حسینہ کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ جن کے بارے میں یہ کہا جا رہا تھا کہ وہ بھارت سے کسی مغربی ملک منتقل ہونا چاہتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ایک ٹیم بھی جمعرات کو ڈھاکہ پہنچی ہے جو شیخ حسینہ کے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات کا جائزہ لے گی۔
بنگلہ دیش میں گزشہ ماہ کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج ملک گیر تحریک میں بدل گیا تھا اور اس دوران پرتشدد ہنگاموں میں 450 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پانچ اگست کو طلبہ نے ڈھاکہ کی جانب مارچ کا اعلان کیا تھا اور صورتِ حال مزید سنگین ہونے کے خدشات تھے۔ ایسے میں فوج کی مداخلت کے بعد شیخ حسینہ حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا اور وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر بھارت پہنچ گئی تھیں۔
عام پاسپورٹ سیکیورٹی کلیئرنس سے مشروط
بنگلہ دیشی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ حسینہ کے ساتھ ساتھ سابق حکومت کے وزرا اور ارکانِ اسمبلی کے پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیے جائیں گے۔
بعض ماہرین کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت کے اس اقدام سے شیخ حسینہ کے میزبان ملک بھارت کی پریشانی بھی بڑھے گی۔
وزیرِ اعظم مودی نے بنگلہ دیش کے نئے عبوری حکمراں نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بھی تعاون کی پیش کش کی ہے۔
ڈھاکہ کے سیکریٹری داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ "سابق وزیرِ اعظم، سابق کابینہ کے ارکان، مشیران تحلیل شدہ اسمبلی کے ارکان اپنے ان عہدوں کی وجہ سے سفارتی پاسپورٹس کے مجاز تھے۔"
اُن کے بقول اگر یہ افراد کسی وجہ سے مستعفی ہو جاتے ہیں یا اُنہیں ہٹا دیا جاتا ہے تو وہ اس پاسپورٹ کے مجاز نہیں رہتے۔
SEE ALSO: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کو وطن واپس لانے پر غور شروع کر دیاوزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ اور دیگر عام پاسپورٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ تاہم پاسپورٹ ملنے کا دارومدار کاغذات کی منظوری پر ہو گا۔
وزارت نے مزید کہا کہ "جب لوگ عام پاسپورٹ کے لیے درخواست دیتے ہیں، تو دو سیکیورٹی ایجنسیوں کو ان کے پاسپورٹ جاری کرنے کے لیے ان کی درخواست کو کلیئر کرنا پڑتا ہے۔"
واضح رہے کہ معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت پر سیاسی مخالفین کو حراست میں لینے، ماورائے عدالت ہلاکتوں اور بدسلوکی کے الزامات کا سامنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے جائزہ کمیشن نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ اشارے ملے ہیں کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز نے طاقت کا غیر ضروری استعمال کیا تھا۔
بنگلہ دیش کے عبوری حکمراں محمد یونس نے بھی اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔