رسائی کے لنکس

متحدہ عرب امارات نے طالبان حکومت کے سفیر کی اسناد قبول کر لیں


  • طالبان حکومت نے قائم مقام وزیرِ داخلہ سراج الدین کی ٹیم کا حصہ سمجھے جانے والے بدرالدین حقانی کو امارات میں سفیر تعینات کیا ہے۔
  • ماہرین کے مطابق امارات اور چین کی جانب سے طالبان حکومت کے سفیر کی تعیناتی طالبان حکومت کے معاملے پر عالمی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے۔
  • اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
  • طالبان مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر تنہائی کا شکار ہیں۔ تاہم وہ بعض ممالک کے ساتھ دو طرفہ روابط کو فروغ دینے میں کوشاں رہے ہیں۔

ویب ڈیسک _ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے افغانستان میں طالبان حکومت کے سفیر کی سفارتی اسناد قبول کر لی ہیں۔ اس سے قبل دسمبر میں چین نے بھی طالبان حکومت کے سفیر کی سفارتی اسناد وصول کی تھیں۔

ماہرین کے مطابق یو اے ای اور چین کی جانب سے طالبان حکومت کے سفیر کی تعیناتی طالبان حکومت کے معاملے پر عالمی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے۔

اب تک دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے 'ایکس' پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدرالدین حقانی یو اے ای میں افغانستان کے سفیر ہوں گے۔

بدرالدین حقانی طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی کے رشتہ دار نہیں ہیں، تاہم وہ اُن کی ٹیم کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔

سراج الدین حقانی طاقت ور حقانی نیٹ ورک کے موجودہ رہنما ہیں جن کا افغان طالبان کے ساتھ اتحاد ہے۔ وہ دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں امریکہ کو مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔

گو کہ طالبان مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر تنہائی کا شکار ہیں۔ تاہم وہ بعض ممالک کے ساتھ دو طرفہ روابط کو فروغ دینے میں کوشاں ہیں۔

گزشتہ ہفتے طالبان حکومت نے دورے پر آئے ازبکستان کے وزیرِ اعظم کے ساتھ ڈھائی ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ سال 2021 میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد کسی بھی غیر ملکی حکومتی سربراہ کا یہ پہلا دورہ تھا۔

اقوامِ متحدہ کا یہ مؤقف رہا ہے کہ طالبان حکومت کو اس وقت تک تسلیم کرنا تقریباً ناممکن ہے جب تک کہ وہ خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اپنی پابندیاں ختم نہیں کرتے۔

بدھ کو طالبان حکومت نے اقوامِ متحدہ کے مقرر کردہ انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ کو مبینہ طور پر "پروپیگنڈا پھیلانے" کے الزام میں ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

رچرڈ بینیٹ افغانستان میں خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم کے معاملے پر آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ بینیٹ نے طالبان حکومت کی جانب سے پابندی کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

طالبان کے 3 سال : عالمی برادری کے لئے چیلنجز کیا رہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:48 0:00

رچرڈ بینیٹ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ طالبان حکومت کی جانب سے ان پر پابندی طالبان حکومت کی جانب سے عالمی برادری کے ساتھ روابط بڑھانے کی کوششوں سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ "میں طالبان حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں اور اُنہیں افغانستان کا سفر کرنے کی اجازت دیں۔"

طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بینیٹ کی سرگرمیاں افغانستان اور اس کے عوام کے مفادات کے خلاف ہیں۔

ترجمان عبدالقادر بلخی نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ "افغانستان کا طویل اور تھکا دینے والا سفر کرنے کے بجائے بینیٹ اپنے دفتر سے اپنی غیر پیشہ ورانہ سرگرمیاں جاری رکھیں۔"

فورم

XS
SM
MD
LG