صومالی تنظیم 'الشباب' کا 'القاعدہ' سے الحاق

الشباب

تنظیم کو مشرقی افریقہ کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیا جارہا ہے جس کے سدِ باب کے لیے پڑوسی ممالک کینیا اور ایتھوپیا کی حکومتوں نے اپنے فوجی دستے صومالیہ بھیج رکھے ہیں

'القاعدہ' کے ایک رہنما نےدعویٰ کیا ہےکہ مسلح صومالی تنظیم 'الشباب' نے دہشت گردی کے عالمی نیٹ ورک سے الحاق کرلیا ہے۔

انٹرنیٹ پہ القاعدہ کی سرگرمیوں کے نگران ادارے'سائیٹ انٹیلی جنس گروپ' کے مطابق القاعدہ کے سربراہ ایمن الزواہری نے جمعرات کو جاری کیے گئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اس خبر کا اعلان کیا ہے۔

ادارے کے مطابق اپنے پیغام میں الظواھری نے"خوش خبری" دیتے ہوئے کہا ہے کہ "یہودی اور صلیبی مہم جوئی" کے خلاف جدوجہد میں 'الشباب' القاعدہ کی جہادی تحریک میں شامل ہوگئی ہے۔

اس سے قبل 'الشباب' القاعدہ سے منسلک ہونے کا اعلان کرچکی ہے اور گزشتہ برس عالمی نیٹ ورک کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد جون میں صومالی تنظیم نے بن لادن کے جانشین الزواہری سے وفاداری نبھانے کا اعلان کیا تھا۔

'الشباب' گزشتہ پانچ برسوں سے صومالیہ میں اقوامِ متحدہ کی اعانت سے قائم حکومتی انتظام کا تختہ الٹ کر ملک میں اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے کمزور عبوری حکومت کے خلاف کاروائیوں میں مصروف ہے۔

تنظیم کو مشرقی افریقہ کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیا جارہا ہے جس کے سدِ باب کے لیے پڑوسی ممالک کینیا اور ایتھوپیا کی حکومتوں نے اپنے فوجی دستےصومالیہ بھیج رکھے ہیں۔

تنظیم کے جنگجووں اور علاقائی ممالک کے اتحاد 'افریقی یونین' کے فوجی دستوں کے مابین بھی صومالی دارالحکومت موغادیشو میں جھڑپیں آئے روز کا معمول ہیں۔

امریکی حکومت نے'الشباب' کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔