صومالی عہدے داروں نے کہاہے کہ انہوں نے دارالحکومت موغادیشو میں امن کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے پر مہلک حملے کے الزام میں پانچ افراد کوگرفتار کیا ہے۔
گرفتار ہونے والوں میں موغادیشو کے سابق میئر عمر حبیب بھی شامل ہیں جومحمد دھرے کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔
جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں عہدے داروں نے کہا کہ مشتبہ افراد کو حکومت اور افریقی یونین کی امن فوج نے گرفتارکیا ہے۔ تاہم عہدے داروں نے یہ نہیں بتایا کہ حملے کی وجوہ کیا تھیں۔
منگل کے روز صومالی فوجیوں نے امن کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے پر ، جن میں سینکڑوں افراد شریک تھے، فائرنگ کرکے چار افراد کو ہلاک کردیاتھا۔
موغادیشو کے میئر محمود احمد نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ یہ مظاہرہ جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے خوشی کا ایک موقع تھا۔
موغادیشو میں اسلامی شورش پسندوں اور سرکاری فوجیوں کے درمیان تقریباً روزانہ ہی جھڑپیں ہوتی ہیں۔ سرکاری فوج کو افریقی یونین کے امن کاروں کا تعاون حاصل ہے۔