امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ میں خشک سالی کی صورت حال مزید ابتر ہو گئی ہے اور علاقے میں ناموا فق موسم کے باعث ایک کروڑ 38 لاکھ افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انسانی ہمدوردی کی امداد سے متعلق ایک معاون ٹیمو پکالا کا کہنا ہے فصلوں کی پیداوار کے لیے یہ مہینے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ سن 2015 سے اس علاقے کا موسم ایل نینو کے اثرات سے گذر رہا ہے جس سے فصلوں کی پیداوار گھٹ گئی ہے اور خوراک کی فراہمی محدود ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں بہت خراب موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اگلی فصلیں اٹھانے کے لیے، جو جنوبی افریقہ کے زیادہ تر حصوں میں مارچ اپریل میں کاٹی جاتی ہیں، ابھی کچھ کرسکتے ہیں۔
انسانی ہمدردی کی امداد کے جنوبی افریقہ کے لیے کوآرڈینیٹر پکالا کا کہنا تھا کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ خوراک کی عدم فراہمی کے مسئلے اور جنوبی افریقہ کے کئی حصوں میں پانی کی خراب صورت حال کے باعث لوگ شديد دباؤ میں ہیں۔
خشک سالی کے اثرات صرف پیٹ بھرنے پر ہی مرتب نہیں ہو رہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملاوی میں ایک لاکھ 37 ہزار بچوں کو اسکول چھوڑنا پڑا ہے جس کی وجہ بھوکا پیاسا اسکول جانا اور اس حالت میں کلاس روم میں ایک لمبا دن گذارنا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کی امداد کے لیے تقریباً 55 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔
بچوں کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈ کی مدد سے شدید غذائی قلت کے شکار 82 ہزار بچوں تک پہنچ سکے ہیں، جب کہ مزید پانچ لاکھ 80 ہزار بچوں کو امداد کی ضرورت ہے۔
غذائی قلت بچوں کی نشوونما پر شديدمرتب کرتی ہے جس سے ان کے دماغ کی بڑھوتری متاثر ہوتی ہے اور یہ وہ چیز ہے جسے کبھی واپس نہیں لایا جا سکتا۔