پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور و ہم آہنگی نے سرکاری حج اسکیم کا 25 فی صد کوٹہ ان عازمین کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے جو حج اخراجات کی ادائیگی امریکی ڈالر میں کریں گے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق کوٹے میں شامل ان عازمین کو مرکزی قرعہ اندازی سے استثنٰی حاصل ہو گا جب کہ مذکورہ اسکیم کے تحت 22 ہزار 400 عازمینِ حج فائدہ اٹھا سکیں گے۔
حکومت نے اس اسکیم کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب اسے شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور اس کو اپنے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کے لیے ڈالرز کی ضرورت ہے۔ اسی لیے حکومت بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے قرضوں کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے رواں برس پاکستان کے لیے حج کا سابقہ کوٹہ بحال کر دیا ہے، جس میں کرونا وبا کے سبب تخفیف کی گئی تھی۔
رواں برس پاکستان سے ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کریں گے۔
سعودی عرب نے رواں برس حج کے لیے 65 سال یا اس سے کم عمر ہونے کی حد بھی ختم کر دی ہے۔
SEE ALSO: پاکستان کے لیے کرونا سے پہلے کا حج کوٹہ بحال، 65 برس کی شرط بھی ختمحج مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے جو کہ مالی استطاعت اور جسمانی صحت رکھنے والوں پر لازم ہے، حج کے دوران مسلمان مکہ اور مدینہ میں قائم مقدس مقامات میں عبادات کی ادائیگی کرتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق وزارتِ مذہبی امور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے کم ذخائر کے پیش نظر اسپانسر شپ اسکیم متعارف کرانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
متعارف کردہ اسکیم میں عازمین حج اپنے اخراجات ڈالر میں غیر ملکی ترسیلات زر کے ذریعے بھی ادا کر سکیں گے۔
وزارتِ خزانہ پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے کہ وہ پاکستان کی موجودہ مالی صورتِ حال کے باعث حج کے لیے لگ بھگ دو ارب ڈالر کا انتظام نہیں کر سکے گی۔
رپورٹس کے مطابق وزارتِ مذہبی امور نے نجی آپریٹرز کے لیے حج کوٹہ 40 فی صد سے بڑھا کر 50 فی صد کر دیا ہے جو کہ غیرِ ملکی زرمبادلہ کی کمی کے پیش نظر مزید بڑھ بھی سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سرکاری اسکیم میں ہر عازمین حج کو کم از کم 11 لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہو گی۔ تاہم رپورٹس کے مطابق روپے کی گرتی ہوئی قدر کے سبب یہ رقم 13 لاکھ روپے تک بھی جا سکتی ہے۔
دوسری طرف سعودی حکومت بھی حج پر ٹیکس کی شرح 18 فی صد سے 20 فی صد کر چکی ہے۔