اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں تین فی صد اضافہ کر دیا

پاکستان کے مرکزی بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کردی ہے جس کے مطابق شرح سود میں تین فی صد اضافہ کر دیا گیا ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری ایک اعلامیے کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 300 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 20 فی صد کر دیا ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کا تعین ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں مہنگائی کی شرح 48 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔

فروری کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 31 اعشاریہ پانچ فی صد کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حالیہ تبدیلیوں اور ایکسچینج ریٹ میں کمی کے نتیجے میں آئندہ چند ماہ میں مہنگائی مزید بڑھنے کی توقع ہے اور اس کے بعد اس میں بتدریج کمی ہو سکتی ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق رواں سال اوسط مہنگائی 27 سے 29 فی صد تک رہنے کی توقع ہے۔

کمیٹی کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور جنوری 2023 میں خسارہ کم ہو کر 24 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہ گیا جو مارچ 2021 سے اب تک کی کم ترین سطح ہے۔

واضح رہے کہ شرح سود میں اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب جمعرات کو پاکستان میں ڈالر کی قدر میں ایک بڑا اضافہ ہوا ہے۔

جمعرات کو انٹربینک میں پاکستانی روپے کی قدر میں18 روپے 98 پیسے کی کمی ہوئی ہے اور ایک امریکی ڈالر 285 روپے نو پیسے کا ہوگیا ہے۔