اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے تیل کےتنازع پر سوڈان اور نوآزاد مملکت جنوبی سوڈان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ایتھوپیا میں ہونے والے مذاکرات کے نئےدور سے قبل اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے جمعہ کو ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں نے دونوں حکومتوں پر مذاکراتی عمل سے جڑے رہنے اور تمام اختلافی امور کو اتفاقِ رائے سے طے کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
قبل ازیں، بین الاقوامی مبصر تنظیم 'گلوبل وٹنس' نے عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ جنوبی سوڈان اور سوڈان کے درمیان تیل کے شدید ہوتے تنازع کے حل کے لیے فوری مداخلت کی جائے ورنہ، تنظیم کے بقول، صورتِ حال سنگین ہونے کا خطرہ ہے۔
قدرتی ذخائر کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم نے جمعہ کو جاری کیےگئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ فریقین کے درمیان کسی معاہدے پر اتفاقِ رائے کے حصول کے لیے افریقی یونین، چین اور مغربی ممالک کو انتہائی سطح کی سفارت کاری استعمال کرنی چاہیئے۔
تنظیم کے مطابق دونوں سوڈانوں کے درمیان عوامی روابط انتہائی کشیدگی کا شکار ہیں اور دونوں جانب سے اس طرح کے اشارے مل رہے ہیں کہ جنگ اب زیادہ دور نہیں رہی۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازع یہ ہے کہ خشکی سے گھرے جنوبی سوڈان کی جانب سے اپنے تیل کی بیرونی دنیا کو ترسیل کے لیے راہداری کی فراہمی کے عوض سوڈان کو کتنا معاوضہ ادا کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال سوڈان سے علیحدہ ہونے والا جنوبی علاقہ تیل کی دولت سے مالا مال ہے لیکن اس کے پاس کوئی آئل ریفائنری موجود نہیں اور وہ اپنے خام تیل کی برآمد کے لیے شمالی سوڈان کی پائپ لائنوں کا محتاج ہے۔