|
افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں ہونے والے خودکش دھماکے میں تین افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے ہیں۔ قندھار میں افغان طالبان کا سیاسی ہیڈکوارٹر بھی ہے۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ملازمین تنخواہوں کے حصول کے لیے نیو کابل بینک کے باہر قطار میں کھڑے تھے کہ اس دوران خودکش حملہ آور نے خود کو اُڑا لیا۔
عینی شاہدین اور مقامی حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے کچھ کو شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں۔
طالبان حکومت کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ تاحال کسی گروہ نے دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ طالبان حکومت کے سپریم کمانڈر ہبت اللہ اخوندزادہ بھی قندھار میں رہتے ہیں اور یہیں سے افغان طالبان کے تنظیمی معاملات سمیت حکومتی اُمور سے متعلق فیصلے ہوتے ہیں۔
کابل میں طالبان کی مرد ارکان پر مشتمل عبوری حکومت ہبت اللہ اخوندزادہ کی جانب سے جاری کیے گئے فرمانوں پر عمل درآمد کرتی ہے اور عملاً وہ قندھار سے بیٹھ کر تمام حکومتی معاملات چلاتے ہیں۔
اخوندزادہ کے ہی فرمان کے تحت افغانستان میں چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ خواتین کو سرکاری اور نجی شعبے میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔