بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے منی پور میں خواتین کو برہنہ کرنے کے واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور ریاستی حکومتوں کی سرزنش کی ہے۔
پیر کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کہہ کر اس واقعہ سے دامن نہیں چھڑایا جا سکتا کہ پورے بھارت میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے چھ سوالات اُٹھاتے ہوئے وفاقی اور ریاستی حکومتوں سے 24 گھنٹوں کے اندر ان کا جواب طلب کر لیا۔
منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد سے رواں برس تین مئی سے جھڑپیں جاری ہیں جن میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس معاملے پر اس وقت ملک بھر میں احتجاج دیکھنے میں آیا تھا جب گزشتہ دنوں دو قبائلی خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔
مبینہ طور پر ان میں سے ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی تھی۔
فسادات کے باعث تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں جنہیں 350 پناہ گزیں کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔
منی پور بھارت کی میانمار کے ساتھ سرحد پر واقع ریاست ہے۔ یہاں نسلی بنیادوں پر تقسیم دو درجن سے زائد قبیلے آباد ہیں۔ لیکن بڑے قبائل میتی اور کوکی ہیں۔
منی پور میں فسادات بھی ان دو قبائل کے درمیان ہی ہو رہے ہیں۔
کوکی قبیلے کو مقامی قبائل کا درجہ حاصل ہے جس کی وجہ سے ان کا سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں کے لیے کوٹہ مختص ہے۔
SEE ALSO: بھارت: منی پور میں میتی اور کوکی کمیونٹیز کے درمیان اختلاف کیا ہے؟میتی کمیونٹی کو مقامی قبائل کا درجہ حاصل نہیں ہے تاہم وہ آبائی زمین، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ دینے کی بنیاد پر خصوصی قبائلی درجہ دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
منی پور میں مئی کے آغاز میں اسی معاملے پر کوکی قبائل کے احتجاج سے پوری ریاست میں پرتشدد فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
’نظریں نہیں چرا سکتے‘
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم پورے بھارت میں ہو رہے ہیں، لیکن منی پور واقعہ سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ منی پور جیسے واقعہ سے کیسے نمٹیں؟ وکیل بنسوری سوراج کی جانب سے بنگال، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں خواتین کے خلاف جرائم پر توجہ دلائی گئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ "کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ پورے بھارت کی بیٹیوں کا تحفظ کریں یا کسی کا بھی خیال نہ کریں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
خواتین کے خلاف جرائم کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت
دورانِ سماعت عدالت نے حکومت سے استفسار کیا کہ منی پور میں فسادات شروع ہونے کے بعد درج ہونے والے چھ ہزار مقدمات میں سے کتنے خواتین کے خلاف جرائم پر مبنی تھے؟
اس پر مرکزی حکومت نے جواب دیا کہ اس بارے میں تفصیلات نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو چھ نکات پر مبنی سوالات کے جواب طلب کیے ہیں۔ عدالت نے مقدمات کی تفصیل، گرفتاریوں اور بیانِ حلفی جمع کرانے والے ملزمان کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہے۔
سپریم کورٹ نے خواتین کے خلاف جرائم کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نہیں چاہتی کہ یہ معاملہ منی پور کی پولیس دیکھے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے بعد 20 جولائی کے منی پور کے واقعات کا نوٹس لیا تھا۔