شام کے انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز اور مسلح افراد افراد کے درمیان، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ باغی فوجی ہیں، جھڑپوں میں پانچ سرکاری فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
لندن میں قائم ، انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی شام کی ایک تنظیم نے پیر کے روز کہا کہ یہ جھڑپیں صوبے حمص کے ایک قصبے کے نزدیک ہوئیں۔
حکومت کی جانب سے صدر بشارالاسدکےسیاسی مخالفین کے خلاف سخت پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں کےنتیجے میں صوبے حمص میں سرکاری فورسز اور مبینہ باغی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
پیر کے روز سوٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے صدر اسد سرکاری فورسز کی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں روکنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی بین الاقوامی تحقیقات قبول کرنے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ شام میں سات ماہ قبل حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 3000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عرب لیگ نے اتوار کی شام کہاتھا کہ وہ تشدد کے خاتمے کے لیے شام کی حکومت اور حزب اختلاف کے گروپوں کو اکٹھا بٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی نے کہا کہ ان کی تنظیم 15 روز میں بات چیت شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بیان قاہرہ میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران دیا۔