شام میں ہفتے کے روز حکومت مخالف مظاہروں میں کم ازکم دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔یہ مظاہرے جمعے کے دن مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کے بعد ہوئے جن میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔
شام کے عہدے داروں اور سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ ساحلی شہر لازقیہ میں دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ تاہم اس بارے میں متضاد اطلاعات ہیں مذکورہ افراد سیکیورٹی فورسز کی ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے یا گھات لگا کر حملہ کرے والے نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔
یہ ہلاکتیں حکومت مخالف مظاہرین کی جانب سے حکمران بعث پارٹی کے مقامی دفتر پر حملے کے دوران ہوئیں تھیں۔
ایک اور واقعہ میں حکومت مخالف مظاہرین نے جنوبی شہر طفس میں بعث پارٹی کے ایک دفتر اور ایک پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کردیا۔
شام کے ایک اور جنوبی شہر درعا میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف بھی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
ہفتے کے روز ان تین افراد کی تدفین کے بعد ہزاروں لوگوں نے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لیا جو جمعے کے روز مظاہروں کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ اردن کی سرحد کے قریب واقع شہر درعا کے مظاہروں میں کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جمعے کے روز دارالحکومت دمشق سمیت شام کے کم ازکم چھ شہروں اور قصبوں میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین بڑے پیمانے کی ایسی جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں جن کے نتیجے میں صدر بشارالاسد اور ان کی بعث پارٹی منظر سے غائب ہوجائے۔