انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ شامی سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت دمشق میں ہفتہ کو رات دیر گئے کئی علاقوں میں چھاپے مارے اور جمہوریت کے حامی ایک سرگرم کارکن کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملک میں صدر بشارالاسد کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مارے جانے والے افراد کی نمازہ جنازہ میں شریک افراد پر ہفتہ کی شام سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 12 افراد ہلا ک ہو گئے تھے۔ پارلیمنٹ کے دو اراکین نے ان شہری ہلاکتوں پر احتجاجاً مستعفی ہونے کا اعلان بھی کیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو فائرنگ کے واقعات دمشق کے مضافات میں ڈوما اور جنوبی علاقے ازرا میں پیش آئے۔ ان دونوں علاقوں میں ہزاروں افراد نے جمعہ کو 75 افراد کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔
جمعہ کو مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے آغاز سے ایک روز قبل صدر بشارا لاسد کی طرف سے ملک میں تقریباً 50 سال سے نافذ ایمرجنسی کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ایمرجنسی کا خاتمہ حکومت مخالف مظاہرین کے مطالبات میں سے ایک تھا جسے قبول کر لیا گیا۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دو دن کے پر تشدد واقعات میں 120 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور عالمی رہنماؤں بشمول صدر براک اوباما نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔