شام کی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ ریل کے حادثے کےذمہ دار، جس میں ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے، حکومت مخالف مظاہروں کی اوٹ لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
ہفتے کے روز سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حادثہ موجودہ مظاہروں میں مرکزی حیثیت رکھنے والے ایک شہر حمص کے نزدیک ہواتھا۔ ثناء نیوز ایجنسی نے وزارت داخلہ ایک عہدے دار کے حوالے سے کہاہے کہ جرائم پیشہ افراد نے پٹری کے ایک حصے کو اڑا دیاتھا جس کے نتیجے میں ریل گاڑی پٹری سے اتر گئی اور اس میں آگ لگ گئی جس سے انجن کا ڈرائیور ہلاک اور متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔
حادثے کے وقت ریل گاڑی میں تقریباً 480مسافر سوار تھے اور وہ شمال مشرقی شہر حلب سے دارالحکومت دمشق جارہی تھی۔
حمص کا قصبہ صدر بشارالاسد کے خلاف جاری عوامی تحریک اور مظاہرین پر حکومتی تشدد کے بڑے واقعات کے باعث عالمی توجہ کا مرکز بنا رہاہے۔
عینی شاہدوں اور سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ جمعے کے روز ہونے والے عوامی مظاہروں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں کم ازکم چھ افراد ہلاک ہوگئے جن میں سے کئی ہلاکتیں حمص میں ہوئیں۔ ان کاکہناتھاکہ جمعے کی صبخ حمص میں سیکیورٹی فورسز کی پکڑدھکڑ کی ایک بڑی کارروائی میں پانچ افراد مارے گئے۔
ایک اور خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون کے دو اعلی ٰ مشیروں نے کہا ہے کہ اس بات کے ٹھوس امکانات موجود ہیں کہ مظاہرین کی پکڑ دھکڑ کے دوران شام کی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔
جمعے کو دیر گئے جاری کیے جانے میں بیان میں دونوں مشیروں نے شام کے مختلف حصوں میں پیش آنے والے ان واقعات کی آزادانہ اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ حکومت کے خلاف تحریک شروع ہونے کے بعد سے مظاہرین کے خلاف حکومتی پکڑدھکڑ کے نتیجے میں اب تک 1600سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں ، جب کہ حکومت کا کہناہے کہ تشدد کے زیادہ تر واقعات کی ذمہ داری دہشت گردوں اور اسلام پرستوں پر عائد ہوتی جنہوں نے حکومت کے بقول سینکڑوں سیکیورٹی اہل کار ہلاک کیے ہیں۔