امریکہ نے جرمن شہری، ڈینس کسپرٹ کو عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں، محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ ’یہ اقدام انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت لیا گیا ہے، جس کے تحت دہشت گردوں کو ہدف بنایا جاتا ہے، یا پھر ایسے لوگ جو دہشت گردوں یا دہشت گردی کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں‘۔
ترجمان نے کہا ہے کہ دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد، کسپرٹ کی امریکہ میں تمام املاک یا مفاد کے حصے پر بندش ڈالی گئی ہے، اور کسی بھی امریکی کو اُن کے ساتھ کسی طرح کی لین دین یا اُن کی ملکیت سے استفادہ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کسپرٹ کو 1989ء میں اقوام متحدہ کی القاعدہ تعزیراتی کمیٹی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی فہرست میں تمام رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ کسپرٹ کے اثاثے منجمد کیے گئے ہیں، اُن کے سفر پر پابندی لگائی گئی ہے اور اُن کو اسلحہ فراہم کرنے پر پابندی ہے۔
اقوام متحدہ کے اقدام سے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی عزم کی غمازی ہوتی ہے، جیسا کی شام اور ہمسایہ خطے میں کسپرٹ کے خلاف کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈینس کسپرٹ ایک غیر ملکی لڑاکا دہشت گرد اور داعش کا کارندہ ہے، جو ایک اعلانیہ دہشت گرد تنظیم ہے۔
کسپرٹ نے سنہ 2012 میں داعش میں شمولیت اختیار کی اور اُس کی حمایت میں متعدد وڈیوز ریکارڈ کرائے، جن میں سے تازہ ترین وڈیو نومبر کے آغاز میں سامنے آئی، جس میں وہ تن سے جدا کیا ہوا سر اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ہیں، جس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ یہ سر اُس شخص کا ہے جس نے داعش کی مخالفت کی تھی۔
برلن میں پیدا ہونے والا 39 برس کا کسپرٹ مختلف جرائم میں قید کاٹ چکے ہیں؛ اب وہ اپنا نام ابو طلحہ العمانی بتاتے ہیں۔ کسپرٹ نے داعش کے سرغنے ابو بکر البغدادی سے اپنی وفاداری کا حلف لیا ہے، اور دولت اسلامیہ کے لیے خصوصی طور پر جرمن زبان بولنے والوں کو بھرتی کرنے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش میں غیر ملکیوں کو بھرتی کرنے کا کسپرٹ کا ایک علامتی کردار ہے۔ وہ ایسے لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں جو اپنے ملکوں میں جرائم میں ملوث رہے ہیں، جنھیں عراق اور شام بھیجا جاتا ہے جہاں وہ اِن ملکوں سے تعلق رکھنےوالے لوگوں کے خلاف بدترین جرائم میں ملوث ہوتے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ اِن غیرملکی دہشت گرد لڑاکوں نے داعش کے کچھ بدنام ترین جرائم میں اہم کردار ادا کیا ہے، جِن میں شام کے شاطت قبیلے اور عراق کے البو نمر قبیلے کا قتل عام شامل ہے، اور ساتھ ہی، رقہ میں تقریباً روزانہ کی عام پھانسیاں بھی شامل ہیں۔
کسپرٹ داعش کے مظالم کی علامت ہے، جو حکومتِ جرمنی کی مشتبہ مفرور مجرموں کی فہرست میں شامل ہیں جو اپنے آبائی ملک میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔