امریکی ریاست لوئزیانا میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے والوں کی شرح میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے؛ دوسری جانب امریکہ بھر میں بڑھتے ہوئے کرونا کیسز کے پیش نظر ریاست ٹیکساس کی دو مختلف عدالتوں نے مقامی حکام کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ ماسک پہننے کو پھر سے لازمی قرار دے سکتے ہیں۔
اس سے قبل ٹیکساس کے گورنر نے ریاست بھر میں لازمی ماسک پہننے کی شرط ختم کر دی تھی۔
ریاست لوئزیانا میں انتہائی سست روی سے جاری ویکسی نیشن مہم میں تیزی پیدا کرنے کے لئے مقامی حکومت کی جانب سے دس لاکھ ڈالر کی لاٹری کا اعلان بھی شہریوں کو متحرک کرنے میں ناکام رہا تھا۔ مگر گزشتہ ہفتوں کے دوران ڈیلٹا ویریئنٹ کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے شہریوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے اور اب شہریوں کی بڑی تعداد از خود ویکسی نیشن سینٹرز کا رخ کر رہی ہے۔
وائس آف امریکہ کے سٹیو باراگونا کی رپورٹ کے مطابق شہریوں کو ویکسین لینے کی ترغیب دینے کے لئے ریاست کے بہت سے شراب خانوں نے 'شاٹ فار اے شاٹ' یعنی ویکسین لگوانے پر مفت مہ نوشی جیسی سہولت کا بھی اعلان کیا ہوا ہے جسے خاطر خواہ عوامی پذیرائی نہیں مل پائی۔
ریاست لوئزیانا کا شمار امریکہ کی ان ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں ویکسین لینے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے یہاں کرونا کے کیسز میں اچانک سات گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
لوئزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسن کے وبائی امراض کے سربراہ ہولیو فیگئیرووا نے اے پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست میں آبادی کے تناسب سے کرونا کیسز کی سات روزہ اوسط شرح سب سے زیادہ ہے۔ فیگئیرووا کا کہنا ہے کہ ''خوف سے بڑی کوئی ترغیب نہیں، اور میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ڈیلٹا ویریئنٹ کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت بھی ہے، کیونکہ اب ہم کم عمر مریض بھی دیکھ رہے ہیں۔''
فیگئیرووا بتاتے ہیں کہ گزشتہ ہفتوں میں کیسز کی تعداد میں بے انتہا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اوراسپتال داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد پچھلے سال کی سطح کو تقریباً چھو رہی ہے۔اور اسپتالوں میں پھر مریضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔
ٹولین یونیورسٹی آف پبلک ہیلتھ کے ڈین تھومس لاویست کہتے ہیں ''ہم واضح طور پر غلط سمت میں گامزن ہیں''.
ماہرین کے مطابق، لوئزیانا کے اسپتالوں میں داخل ہونے والے اب ایسے عمر رسیدہ افراد نہیں جنہیں پہلے سے بیماریاں لاحق ہوں بلکہ یہ نسبتاً جوان اور بظاہر تندرست افراد ہیں۔ اسپتال پہنچنے والے 90 فیصد مریض وہ ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔
جولائی کے اوائل تک ریاست لوئزیانا میں ویکسی نیشن کی شرح اس قدر کم تھی کہ روزانہ کی بنیاد پر محض پانچ ہزار خوراکیں ہی دی جا رہی تھیں اور بالغ افراد کی نصف سے بھی کم آبادی کو ایک خوراک دی جا سکی تھی۔ تاہم، ڈیلٹا ویرئینٹ کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ ویکسین لینے والوں کی تعداد میں خود بخود اضافہ ہوا ہے اور یہ شرح بڑھ کر 55 فیصد پر آگئی ہے۔
SEE ALSO: کیا امریکہ میں ویکسین لینے والوں کی تعداد کا تعلق معالجین پر عدم اعتماد سے ہے؟دوسری جانب ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کی ہدایات کے برخلاف ریاست کی دو مختلف عدالتوں نے مقامی حکام کو یہ اجازت دی ہے کہ ضرورت محسوس کرنے پر وہ ماسک لازمی پہننے کو ممکن بنائیں۔ گورنر گریگ ایبٹ نے مقامی حکومتوں پر اپنے تئیں ایسے اقدامات کرنے پر پابندی عائد کی ہوئی تھی۔
وائس آف امریکہ کے مطابق ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے ایک ڈسٹرکٹ جج نے گورنر کے حکم نامے پر عارضی امتناعی آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ ''گورنر ایبٹ کے اقدامات سے ریاست ٹیکساس کے شہری پہلے بھی نقصان اٹھاتے رہے ہیں اور آگے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا''۔
دوسری جانب ٹیکساس کی ہی کاؤنٹی بکسر میں، جس میں سین انٹونیو کا شہر بھی شامل ہے، ایک جج نے حکم دیا ہے کہ یہاں سرکاری عمارتوں اور پبلک اسکولز میں لازمی ماسک پہنے کی ہدایات جاری کی جا سکتی ہیں۔ کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مقامی حکومت نے فوری طور پر ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
ریاست میں کرونا کیسز میں ایک بار پھر اضافے کے بعد ٹیکساس کے شہر ڈیلس اور دارالحکومت ہیوسٹن کے پبلک اسکولز کے حکام پہلے ہی گورنر ایبٹ کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے اسکولوں میں ماسک پہننے کو لازمی قرار دے چکے ہیں؛ جب کہ گورنر ایبٹ مقامی حکام اور عدالتوں کے فیصلوں کے باوجود اپنے موقف پر قائم ہیں۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک پیغام میں گورنر کے حکم کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ریاست ٹیکساس کے شہری ماسک پہننے یا نہ پہننے پر ذاتی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
امریکہ میں سال کی دوسری سہ ماہی کی شروعات سے کرونا بچاؤ ویکسین کی عام دستیابی کے باوجود لوگوں کی ویکسین لینے میں عدم دلچسپی اور تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے کرونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد باعث تشویش ہے۔
اس بار وبا سے بچے بھی متاثر ہورہے ہیں اور امیریکن پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بچوں میں کرونا وائرس کے تقریباً 94 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔