برطانیہ کے پرائیویسی کے منتظم ادارے نے منگل کے روز سوشل میڈیا کمپنی ٹک ٹاک پر بچوں کے ڈیٹا کے غلط استعمال اور صارفین کے تحفظ کے دیگر قوانین کی خلاف ورزی پر ایک کروڑ 59 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
یہ فیصلہ ٹک ٹاک اور اس کی مالک کمپنی، چین کی بائیٹ ڈانس کے خلاف مغرب میں بڑھتی جانچ پڑتال کا حصہ ہے۔ مغربی حکومتیں ٹک ٹاک کی سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیویسی سے متعلق خدشات رکھتی ہیں۔
برطانوی منتظم ادارے نے ایک بیان میں بتایا کہ اس کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ مئی 2018 سے جولائی 2020 کے دوران ٹک ٹاک نے برطانیہ میں 14 لاکھ سے زائد ایسے بچوں کو، جن کی عمر یں 13 برس سے کم تھی ، اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے دیا۔
اس عمل کے دوران ٹک ٹاک ان بچوں کے ڈیٹا کے استعمال کے لیے والدین کی رضامندی لینے میں بھی ناکام رہا جو برطانیہ کے ڈیٹا پراٹیکشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک مناسب طریقے سے ان بچوں کی شناخت اور انہیں ایپ سے ہٹانے میں بھی ناکام رہا ہے۔
انفارمیشن کمشنر جان ایڈورڈز نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ ’’ملک میں ایسے قوانین موجود ہیں جو ممکن بناتے ہیں کہ اس ڈیجیٹل دنیا میں بچے اسی طرح محفوط رہیں جیسے وہ عام دنیا میں محفوظ ہیں۔ لیکن ٹک ٹاک نے ان قوانین کی پابندی نہیں کی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک نے ان بچوں کے ڈیٹا کو جمع کرنے کے بعد استعمال بھی کیا۔
SEE ALSO: ٹک ٹاک کے سربراہ سیکیورٹی کے خدشات پر وضاحت کے لیے کانگریس کے روبرووہ کہتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ اس کا امکان ہےکہ ان کا ڈیٹا ان کی پروفائل بنانے اور انہیں ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ، جب وہ اگلی دفعہ اس (ایپ) پر جائیں تو مضر اور نامناسب مواد امکانی طور پر ان تک پہنچ سکتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کے پرائیویسی کے منتظم ادارے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتی۔
ٹک ٹاک نے ایک بیان میں بتایا کہ کمپنی 13 برس سے کم عمر بچوں کو پلیٹ فارم سے باہر رکھنے پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرتی ہے اور 40 ہزار سے زائد اہل کاروں پر مبنی کمپنی کی ٹیم اس بات کو ممکن بناتی ہے کہ یہ ایپ کمیونٹی کے لیے 24 گھنٹے محفوظ رہے۔‘‘
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے پر سوچ بچار اور اپنے اگلے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
اس فیصلے میں برطانیہ کے دیگر پرائیویسی کے قوانین کی خلاف ورزی پر بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
برطانوی پرائیویسی کے منتظم ادارے کے انفارمیشن کمشنر کے مطابق ٹک ٹاک اپنے صارفین کو مناسب طور پر آگاہ کرنے میں ناکام رہا ہے کہ ان کا ڈیٹا کیسے جمع ہوتا ہے، اور اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔
ادارے کے مطابق ان معلومات کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے کہ نوجوان صارفین ٹک ٹاک کو استعمال کرنے سے متعلق بہتر فیصلے لے سکیں۔
ٹک ٹاک پر اس سے پہلے 2 کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ کا جرمانہ کیا جا رہا تھا لیکن کمپنی نے منتظمین کو دیگر الزامات ہٹانے پر قائل کر لیا۔
امریکی منتظمین نے اسی نوعیت کے الزامات کی بنیاد پر2019 میں ٹک ٹاک پر 57 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔