امریکی شہریوں کو ویکسین لگوانے پر کیسے آمادہ کریں؟ درجنوں انفلوئنسرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ، رپورٹ

اٹلی کے شہر میلان میں کھلنے والے نئے ریسٹورنٹ نے سوشل میڈیا انفلوئیسرز کے لئے ان کے انسٹا گرام فالوورز کی تعداد کے لحاظ سے خصوصی ڈسکاونٹ کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو اے پی

کووڈ ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط معلومات کی روک تھام کے لئے وائٹ ہاؤس نے ایک نئے منصوبے کے تحت درجنوں انفلوئنسرز بالخصوص ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سال مئی میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنے اعلیٰ ترین طبی مشیر اور متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر اینتھونی فاوچی کے ساتھ امریکی عوام میں ویکسین لگوانے کے موضوع پر یوٹیوب ٹاؤن ہال کی میزبانی کی۔اس یو ٹیوب ٹاون ہال میں میک اپ آرٹسٹ مینی ایم یو اے، جنگلی جانوروں کے ماہر چینل بریو وائلڈرنیس اور بیوٹی یوٹیوبر جیکی عینا بھی موجود تھیں، ان تینوں کے صارفین کی تعداد صرف یوٹیوب پر تقریباً دو کروڑ اسی لاکھ ہے۔

ان سوشل میڈیا اسٹارز نے ڈاکٹر فاؤچی سے کرونا وائرس اور ویکسین سے متعلق سوالات پوچھے۔ جیسے کہ کیا نوجوانوں کو واقعی ویکسین کی ضرورت ہے؟ کیا حکومت ویکسین پاسپورٹ جاری کرے گی اور والدین کو اپنے بچوں کو ویکسین لگانے کے بارے میں ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کیا جاننا چاہیے۔

ٹاؤن ہال کے اختتام پذیر ہونے کے بعد انہوں نے اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس گفتگو کے اقتباسات بھی شیئر کیے۔

یہی نہیں، پچھلے مہینے مشہور نوجوان پاپ اسٹار اولیویا روڈریگو کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کے دورے میں، روڈریگو نے صدر بائیڈن کے ساتھ تصاویر بنوائیں، ڈاکٹر فاؤچی کا انٹرویو کیا اور روزانہ کی پریس بریفنگ میں بھی بات کی۔ اس نوجوان گلوکارہ نے بھی اس دورے کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کی تھیں۔ واضح رہے کہ اس اولیویا روڈریگو کے انسٹا گرام ہر ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

انہوں نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لوگوں کو ویکسین کے بارے میں مزید معلومات کے لیے حکومتی ویب سائٹ پر جانے کی ہدایت بھی کی۔

دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کولوراڈو، نیو جرسی، اوکلاہوما اور نارتھ کیرولائنا سمیت امریکہ میں ریاستی اور مقامی حکومتیں انفلوئنسرز کو اپنے مداحوں کو کووڈ ویکسین لینے پر آمادہ کرنے کے لئے معاوضہ ادا کر رہی ہیں۔ وہ لوگ جن کے 5،000 سے 100،000 فالوورز ہیں انہیں ماہانہ ایک ہزار ڈالر تک کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر فاؤچی تقریباً روزانہ ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ جو لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں، وہ نہ صرف ایک خطرناک بیماری سے خود کو بچا رہے ہیں بلکہ بیماری کے جان لیوا ہونے سے بھی خود کو محفوظ رکھ رہے ہیں۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے ادارے سی ڈی سی کے مطابق کووڈ ویکسین فی الحال 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے امریکیوں کے لیے دستیاب ہیں، لیکن 12 سے 17 سال کی عمر کے صرف 58 فیصد کو اب تک ویکسین کی کوئی خوراک نہیں مل سکی ہے۔