مین ہیٹن میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے ٹول ٹیکس کی وصولی؛ امریکیوں کا ملا جلا ردِعمل

  • امریکہ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے ٹیکس کے نفاذ پر شہریوں کی جانب سے ملا جلا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔
  • بعض شہری اسے ٹریفک جام کے خاتمے کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
  • امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اس ٹیکس کو ختم کر دیں گے۔
  • زیادہ تر مسافر گاڑیوں کے ڈرائیور ویک ڈیز میں پانچ بجے سے رات 9 بجے کے درمیان سینٹرل پارک میں داخل ہونے کے لیے نو ڈالرز ادا کریں گے۔
  • ویک اینڈز پر صبح نو بجے سے رات نو بجے کے دوران زیادہ تر گاڑیوں سے 2.25 ڈالرز وصول کیے جائیں گے۔
  • مین ہیٹن میں کاروباری اداروں کے دفاتر کے علاوہ سیاحوں کے لیے پرکشش مقامات ٹائمز اسکوائر، چائنا ٹاؤن سینٹرل پارک اور گرینڈ سینٹرل ٹرمینل بھی یہی ہیں۔

ویب ڈیسک — نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے اتوار سے ٹول ٹیکس کی وصولی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ فیس کا مقصد شہر میں ٹریفک کا دباؤ بتایا جا رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ 'کنجشن پرائسنگ' کے نام سے وصول کیے جانے والے ٹول ٹیکس سے شہر کے پبلک ٹرانزٹ انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔

امریکہ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے ٹیکس کے نفاذ پر شہریوں کی جانب سے ملا جلا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

بعض شہری اسے ٹریفک جام کے خاتمے کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اس ٹیکس کو ختم کر دیں گے۔

منتخب صدر کا 'ٹرمپ ٹاور' بھی اسے علاقے میں آتا ہے۔ نومبر میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹول ٹیکس کے نفاذ سے نیو یارک دوسرے شہروں سے پیچھے رہ جائے گا اور اس سے کاروباری افراد کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

زیادہ تر مسافر گاڑیوں کے ڈرائیور ویک ڈیز میں پانچ بجے سے رات نو بجے کے درمیان سینٹرل پارک میں داخل ہونے کے لیے نو ڈالرز ادا کریں گے۔

ویک اینڈز پر صبح نو بجے سے رات نو بجے کے دوران زیادہ تر گاڑیوں سے 2.25 ڈالرز وصول کیے جائیں گے۔

مین ہیٹن میں کاروباری اداروں کے دفاتر کے علاوہ سیاحوں کے لیے پرکشش مقامات ٹائمز اسکوائر، چائنا ٹاؤن، سینٹرل پارک اور گرینڈ سینٹرل ٹرمینل بھی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں اپنی نوعیت کی اس پہلی اسکیم میں رد و بدل کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے جب کہ ورک ویک کے دوران ہی اندازہ ہو سکے گا کہ یہ کتنی قابلِ عمل ہے۔

میٹرو پولیٹن ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی کے سی ای او جینو لیبر نے اتوار کو گرینڈ سینٹرل ٹرمینل میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ ایک ٹول سسٹم ہے جس کی پیچیدگی کے لحاظ سے پہلے کبھی کوشش نہیں کی گئی۔"

اُن کا کہنا تھا کہ "ہم توقع نہیں کرتے کہ نیو یارک کے لوگ راتوں رات اپنے رویے میں تبدیلی لائیں گے۔ ہر ایک کو اس کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا پڑے گا۔"

موٹر سائیکل سواروں، ٹرک ڈرائیورز اور ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے یہ فیس مختلف ہو گی اور یہ مین ہیٹن کے مختلف علاقوں میں بنائی گئی 100 سے زیادہ ڈیٹیکشن سائٹس پر جمع کی جائے گی۔

یہ فیس مین ہیٹن میں داخل ہونے والی ٹنلز اور مختلف پلوں سے گزرنے کے لیے ادا کیے جانے والے ٹول ٹیکس کے علاوہ ہے۔ تاہم پیک آورز کے دوران پہلے ہی مخصوص ٹنلز کے ذریعے ٹول ادا کر کے آنے والوں کو تین ڈالر کی رعایت ہو گی۔

نیو جرزی کے رہائشی کرس اسمتھ نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس طرح کا مذاق ہے؟ یہ کس کا آئیڈیا ہے؟

کچھ مقامی رہائشیوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ پروگرام ان کے گرد و نواح میں رکاوٹوں اور بار بار ہارن بجانے میں کمی لائے گا جب کہ سب وے کے نظام کو جدید بنانے میں مدد کرے گا۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔