سپریم کورٹ آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی فوری حکمِ امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےبدھ کو عمران خان کی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کےبعد اسلام آباد ہائی کورٹ کو توشہ خانہ کیس سے متعلق دائر کردہ تمام درخواستوں کو اکٹھا سننے کی ہدایت کی ۔
اعلیٰ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کو چار اگست کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان پر توشہ خانہ سے کم قیمت پر تحائف وصول کرنے اور اور انہیں اپنے اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔ جس پر ان کے خلاف اسلام آباد کے سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ میں کیسز زیرِ سماعت ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے منگل کو سیشن عدالت کے جج ہمایوں دلاور کےسامنے، 342کے تحت بیان قلم بند کراتے ہوئے فاضل جج کی جانب سے پوچھے گئے 35 سوالوں کے جواب دیے۔
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف انہوں نے ذاتی طور پر نہیں بلکہ اپنے ملٹری سیکریٹری کے ذریعے فروخت کیے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ کیس سے متعلق تحائف کی دستاویزات بناتے وقت ان سےرابطہ نہیں کیاگیا اور نہ ہی ان دستاویزات کی تصدیق کروائی گئی۔